PR 26 06 2013
Wednesday, 17th Shaban 1434 AH 26/06/2013 CE No: PR13069
IMF’s Budget 2013-14 for Pakistan
Kayani-Sharif regime lays the basis for back-breaking increases in electricity bills
The Kayani-Sharif policies will further increase the price of electricity, which is already hard to afford, despite the fact that it is only available for less than half the day, with people calling the electricity bill “second rent.” The Finance Minister of the Kayani-Sharif regime said that the government will clear the power sector’s circular debt by August 12, which it is doing by taking more interest based loans from local banks and foreign institutions. This is in addition to the regimes increasing taxation upon electricity, as well as increasing the privatization of the power sector. However, these three measures will raise the prices of electricity far beyond their current prices. Moreover, these three measures are mandated by the IMF and contradict Islam’s Shariah rulings:
Firstly, persistent borrowing by the government to pay off the circular debt will further increase rises in the prices of electricity as well as everything else. The Kayani-Sharif regime has resorted to heavy borrowing from the central bank, which is called “monetizing” the budget deficit. Because this method always leads to the growth of monetary base and of money supply and ultimately inflation, it is often referred to as just “printing money.” The Rupee will lose its value even more, it was once 60 to the dollar, then at the time of the last Budget speech it fell to 80 to the dollar, then in at the time of this year’s budget speech it fell again to 100 to the dollar and in time, if this kufr system remains in place for next year’s budget speech, the Rupee is expected to fall to 120 before the dollar. The ever weakening Rupee makes everything more expensive, not only electricity. Not only does Islam forbid borrowing on interest, it also ensures that the currency is based on silver and gold, so that it does not lose its value, thus causing inflation.
Secondly, increasing taxation upon electricity through tariffs will further increase the rapidly soaring electricity bills. Again this contradicts Islam, as it has Shariah sources of revenue from state and public property and forbids taxation. In accordance with Islam there are no taxes that are taken from the people as the Prophet صلى الله عليه وسلم used to manage the affairs of the people and it has not been proven that he صلى الله عليه وسلم enforced taxes upon the people and there are no reports whatsoever to indicate that he ever did. And when he صلى الله عليه وسلم learnt that those on the borders of the State took taxes upon the goods that entered the lands, he forbade that.
Thirdly, privatization of electricity will further increase prices, as there will now be even more private parties trying to make profit from sales in electricity. In fact, it is this privatization that caused the circular debt in the first place as the government did not pay private parties their dues so they began to produce less. Islam has mandated that power is a public property, which means its benefit is for the Ummah and it is forbidden to privatize electricity, depriving the people of their right.
Hizb ut-Tahrir warns the Muslims of Pakistan that without Islam and its Khilafah state the situation of the Muslims will worsen beyond what they can imagine. And of greater importance is that implementing the Shariah rules as a state is an obligation upon the Muslims, for which Allah SWT will hold them to account. It is high time that every Muslim, young, old, man or woman commits before Allah SWT to join their days and nights in order that the Deen of Allah SWT is implemented through a Khilafah state.
The Media Office of Hizb ut-Tahrir
بدھ، 17 شعبان، 1434ھ 26/06/2013 نمبر:PR13069
آئی.ایم.ایف کا پاکستان کے لیے بجٹ 2013-14
کیانی و شریف حکومت نے بجلی کی قیمت میں کمر توڑ اضافے کی بنیاد رکھ دی ہے
کیانی و شریف حکومت کی پالیسیاں بجلی کی قیمت میں مزید اضافے کا باعث بنے گی جو پہلے ہی نا قابل برداشت حد تک مہنگی ہو چکی ہے اور یہ مہنگی بجلی بھی با مشکل آدھے دن کے لیے دستیاب ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ لوگ بجلی کے بلوں کو "دوہرا کرایہ" کہتے ہیں۔ کیانی و شریف حکومت کے وزیر خزانہ کہتے ہیں کہ 12 اگست تک حکومت توانائی کے شعبے میں موجود گردشی قرضے کو مقامی بینکوں اور غیر ملکی اداروں سے سودی قرضہ حاصل کر کے ختم کر دے گی۔ یہ فیصلہ اس فیصلے کے علاوہ ہے جس کے تحت حکومت نے بجلی پر ٹیکسوں میں مزید اضافہ کر دیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ توانائی کے شعبے میں بھی مزید نجکاری کا اعلان کیا ہے۔ یہ تینوں اقدامات بجلی کی موجودہ قیمتوں میں کئی گنا اضافے کا باعث بنیں گے۔ یہ تین اقدامات آئی.ایم.ایف کی جانب سے لازمی قرار دیے گئے ہیں جبکہ اسلام ان کی اجازت نہیں دیتا:
اول: یہ کہ حکومت کی جانب سے گردشی قرضے کو ختم کرنے کے لیے مزید قرضوں کا حصول دیگر چیزوں کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ بجلی کے قیمت میں اضافے کا باعث بھی بنے گا۔ پاکستان کے ذمہ قرضوں کی حجم تمام قابل عمل حدوں کو پار کرچکا ہے۔ حالیہ سالوں میں حکومت نے سٹیٹ بینک سے بھاری قرضے حاصل کیے ہیں جس کے ذریعے بجٹ خسارے کو پورا کیا جاتا ہے۔ کیونکہ اس عمل کے نتیجے میں ہمیشہ کرنسی کی تعداد میں اور اس کے رسد (Supply) میں اضافہ ہوتا ہے اور پھر لازماً افراط زر میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اسی لیے اس عمل کو اکثر "نوٹ چھاپنا" بھی کہا جاتا ہے۔ اس طرح روپیہ اپنی قدر اور زیادہ کھو دیتا ہے۔ کسی وقت ایک ڈالر 60 روپے کے برابر تھا اور پھر پچھلی بجٹ تقریر کے موقع پر ایک ڈالر 80روپے کا ہو گیا اور اس سال کی بجٹ تقریر کے موقع پر یہ 100 روپے کا ہے اور اگر یہی کفریہ نظام قائم رہا تو اگلے سال بجٹ تقریر کے موقع پر روپیہ مزید گر کر 120 تک پہنچ جائے گا۔ روپے کی مسلسل گرتی قدر بجلی سمیت ہر چیز کو مزید مہنگا کر دے گی جیسا کہ پچھلے کئی سالوں سے ہوتا چلا آ رہا ہے۔ اسلام نہ صرف سود پر قرضے حاصل کرنے کی ممانعت کرتا ہے بلکہ وہ وہ سونے اور چاندی کو کرنسی کی بنیاد قرار دیتا ہے جس کی وجہ سے کرنسی لازمی اپنی قدر نہیں کھوتی اور اس طرح افراط زر کا مسئلہ حل ہو جاتا ہے۔
دوئم: بجلی کے بلوں پر ٹیکسوں کے بڑھانے سے بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔ ایک بار پھر یہ عمل اسلام کے حکم کے خلاف ہے کیونکہ شریعت نے ریاستی اور عوامی ملکیت کی املاک سے محاصل حاصل کرنے کے طریقہ کار بتائے ہیں اور وہ ٹیکس کو حرام قرار دیتی ہے۔ اسلام کے احکامات کے مطابق لوگوں سے ٹیکس نہیں لیا جاتا کیونکہ رسول اللہ ﷺ لوگوں کے امور کی دیکھ بھال کرتے تھے اور ایسا کوئی ثبوت نہیں ملتا کہ رسول اللہ ﷺ نے لوگوں پر ٹیکس لگائے ہوں۔ اور جب رسول اللہ ﷺ کو یہ پتہ چلا کہ حکومتی اہلکار سرحدوں پر ریاست میں داخل ہونے والے مال پر ٹیکس لیتے ہیں تو انھوں نے اس کی ممانعت فرمادی تھی۔
تیسری بات یہ کہ بجلی کے پیداواری اور تقسیم کار اداروں کی نجکاری بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافے کا باعث بنے گی کیونکہ اب مزید نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد اور کمپنیاں بجلی کی فروخت سے منافع کمانے کے لیے موجود ہوں گی۔ درحقیقت یہ اس شعبے میں نجکاری کا عمل ہی تھا جس کی بنا پر گردشی قرضے کی بنیاد پڑی۔ اسلام نے توانائی کے شعبے کو عوامی ملکیت قرار دیا ہے جس کا مطلب ہے کہ اس سے حاصل ہونے والے فوائد پوری امت کے لیے ہیں نہ کہ چند افراد کے۔
حزب التحریر پاکستان کے مسلمانوں کو خبردار کرتی ہے کہ اسلام اور خلافت کے بغیر مسلمانوں کی صورتحال ناقابل اصلاح حد تک بگڑ جائے گی۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ مسلمانوں پر شریعت کے احکامات کو ریاست کی جانب سے نافذ کرنا فرض ہے اور اللہ اس کے متعلق ہم سے سوال کریں گے۔ یہی وقت ہے کہ تمام مسلمان چاہے مرد ہو یا عورت، بوڑھا ہو یا جوان اللہ سبحانہ و تعالی کے سامنے یہ عہد کرے کہ وہ اللہ کے دین کے نفاذ کے لیے خلافت کو قائم کرنے کے لیے اپنے دنوں اور راتوں کو ایک کر دے گا۔