PR 16 04 2013
Tuesday, 5th Jamadi-ul- Thaani 1434 16/04/2013 CE N0: PR13040
IMF prepares
Abolish democracy, establish Khilafah to restore economic sovereignty
Regardless of the changes of faces on 11 May 2013, democracy will ensure that our budget is made by the colonialists. During its April 17-22 visit to the United States, a six-member delegation, including the secretaries for finance and economic affairs, the SBP governor, additional secretary for external finance and chairman of the Federal Board of Revenue, will take orders from the International Monetary Fund (IMF) and key officials of the
Under the supervision of the IMF and its partner in economic destruction, the World Bank,
As long as democracy system remains the situation will worsen, no matter who comes to power. Democracy can only produce such failure as it is designed to neglect the affairs of the people and this is why all those who seek power in this rotten system are also calling for increased taxation in their manifestos.
Hizb ut-Tahrir's campaign is far more substantial than just a simple boycott of elections for democratic leaders, as misreported in the press. Hizb ut-Tahrir's campaign is to abolish democracy and and establish the Khilafah under the leadership of its Ameer, the distinguished jurist and politician, Shaikh Ata Ibn Khalil Abu Rishta. Only under the Khilafah will elected rulers and representatives have any real meaning.
And only under the Khilafah will economic sovereignty be restored. Islam does not rely on taxation on income and consumption as virtually the sole means to generate revenue. Its revenue generation is based on accrued wealth beyond the basic needs or upon actual production. Even when the Khilafah does tax, it is with stringent conditions that are based upon accumulated wealth, so it does not penalize poor and under-privileged who are unable to secure their basic needs. And this is asides from the huge revenue that the state will generate from state owned and publicly owned enterprises such as energy resources, machinery and infrastructure manufacture. Industry and agriculture will thrive in the Khilafah. They will not be strangled by taxes for all manner of crucial inputs, from energy to machinery.
So, its time to abolish democracy and establish the Khilafah, which will restore prosperity and security to this Ummah by its implementation of the Deen of Truth.
منگل،5جمادی الثانی ، 1434 ھ 16/04/2013 نمبر PR13040 :
ایک بار پھرآئی۔ایم۔ایف پاکستان کا بجٹ بنا رہا ہے
معاشی خودمختاری کی بحالی کے لیے جمہوریت کا خاتمہ اور خلافت کا قیام ضروری ہے
اس بات سے قطع نظر کہ 11مئی2013کے انتخابات میں صرف چہرے ہی تبدیل ہوں گے،جمہوریت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ہمارا بجٹ استعماری طاقتیں ہی بنائیں۔ پاکستان کا ایک چھ رکنی وفد ،جس میں سیکریٹری مالیات اور معاشی امور،سٹیٹ بینک کے گورنر،ایڈیشنل سیکریٹری برائے بیرونی مالیات اور بورڈ آف ریوینیو کے چیرمین شامل ہیں،17سے22اپریل تک امریکہ کا دورہ کررہے ہیں جہاں پر یہ وفد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(I.M.F)اور امریکی محکمہ خزانہ سے ہمارے بجٹ کے حوالے سے ہدایات وصول کرے گا۔ اور پھر جیسے ہر سال ہوتا ہے، چاہے جمہوریت ہو یا آمریت،ایک معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے اور انتخابات کے بعد نئے چہروں کی موجودگی میں امریکہ سے منظور شدہ بجٹ پہلے سے مفلوج زدہ پاکستان کی معیشت پر مسلط کردیا جائے گا۔
معیشتوں کو تباہ و برباد کرنے کے حوالے سے شہرت یافتہ اداروں آئی۔ایم۔ایف اور عالمی بینک کے زیر نگرانی آمدن اور خرچ پر انتہائی بھاری ٹیکسوں کی بھرمار نے پاکستان کی معیشت کا گلا گھوٹ دیا ہے۔ حکومت نے 2011-12میں صرف انکم ٹیکس کی مد میں 730,000ملین روپے اکٹھے کیے جو 2002-03میں حاصل ہونے والے کل محاصل کے برابر ہے۔اس کے علاوہ 2012-13کے بجٹ میں حکومت نے انکم ٹیکس کی مد میں اکٹھی ہونے والی رقم کا ہدف 914,000ملین روپے رکھا ہے۔اس کا مطلب ہے کہ محنت کش، نوکری پیشہ لوگ زیادہ مشکلات کا سامنا کررہے ہیں کیونکہ بھاری ٹیکس ان کی آمدن کے ایک بڑے حصے کو ان کے ہاتھ میں آنے سے قبل ہی کھا جاتا ہے۔ حکومت نے 2011-12میں جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں 852,030ملین روپے اکٹھے کیے تھے اور 2012-13کے بجٹ میں اس کا ہدف بڑھا کر1,076,500ملین روپے کر دیا ہے۔اس سیلز ٹیکس کی وجہ سے لوگوں کے لیے ادویات،خوراک اور زراعت اور صنعت کی پیداوار میں استعمال ہونے والے خام مال کی خریداری اس حد تک تکلیف دہ بن گئی ہے کہ ان کے لیے معیشت میں اپنا حصہ ڈالنا اور اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کرنا ناممکن ہو گیاہے۔
اس بات سے قطع نظر کہ کون حکومت میں آتا ہے، جب تک جمہوری نظام قائم رہے گا صورتحال بد سے بدتر ہوتی جائے گی۔ جمہوریت صرف اسی قسم کی ناکامی اور تباہی پیدا کرتی ہے کیونکہ اس نظام کی تشکیل ہی ایسی کی گئی ہے کہ یہ لوگوں کی مفادات کو پس پشت ڈالتی ہے۔اور یہی وجہ ہے کہ اس نظام میں جو جماعتیں بھی اقتدار حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہیں وہ سب اپنے منشور میں ٹیکسوں میں اضافے کا اعلان کررہی ہیں۔
حزب التحریرکی انتخابات کے خلاف مہم صرف جمہوریت کے خاتمے تک محدود نہیں ہے جیسا کہ اخبارات میں یہ غلط تائثر دیا جارہا ہے بلکہ حزب التحریرکی مہم کا مقصد حزب کے امیرشیخ عطأ بن خلیل ابو رشتہ،جو ایک مشہور و معروف فقہی اور سیاست دان ہیں ،کی قیادت میں، جمہوریت کے خاتمے اور خلافت کا قیام ہے۔ صرف خلافت میں ہی منتخب حکمران اور عوام کے نمائندوں کا اصل مقصد پورا ہوگا۔
صرف خلافت میں ہی پاکستان کی معاشی خودمختاری بحال ہوسکتی ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام کی مانند اسلام آمدن اور اخراجات پر ٹیکس کو محاصل کے حصول کا بڑا ذریعہ نہیں بناتا۔ اس کے محاصل کی بنیاد،بنیادی ضروریات اور چند آسائشوں کو پورا کرنے کے بعدبچنے والی فاضل دولت اور اصل پیداوار ہے۔ خلافت صرف سخت شرائط کے ساتھ ہی ٹیکس لگاسکتی ہے اور یہ ٹیکس بھی صرف اخراجات کے بعد جمع ہونے والی دولت پر لگتا ہے، لہٰذا ان لوگوں پر ٹیکس لگ ہی نہیں سکتا جو غریب ہیں یا اپنی بنیادی ضروریات کو بھی پورا نہیں کرسکتے۔ یہ اس لیے ممکن ہے کیونکہ ریاستِ خلافت عوامی اور ریاستی اثاثوں، جیسے توانائی کے وسائل، بھاری مشینری کے اداروںسے بہت بڑی تعداد میں محاصل حاصل کرسکے گی۔ خلافت میں صنعتی اور زرعی شعبے تیزی سے ترقی کریں گے۔ صنعتی اور زرعی پیداوار کے لیے درکار اشیاء جیسے مشینری اورتوانائی پر مختلف قسم کے ٹیکس لگا کر ان شعبوں کو مفلوج نہیں کیا جائے گا۔
اب وقت آگیا ہے کہ جمہوریت کو اکھاڑ پھینک کر خلافت کا قیام عمل میں لایا جائے جو دین اسلام کے نفاذ کے ذریعے امت کی خوشحالی اور تحفظ کو بحال کرے گی۔
پاکستان میں حزب التحریرکا میڈیا آفس