PN 04 02 2013
Monday, 23rd Rabi ul Awwal 1434H 04/01/2013 N0: PN13014
Hizb ut-Tahrir Wilayah
Only the Khilafah will raise
Hizb ut-Tahrir Wilayah
Note: To see complete policy and its relevant articles of the constitution for the Khilafah state please go to this web link
http://htmediapak.page.tl/policy-matters.htm
Media Office of Hizb ut-Tahrir in
پیر 23 ربیع الاول، 1434ھ 04/02/2013 نمبر:PN13014
حزب التحریر ولایہ پاکستان نے کراچی کی خراب صورتحال میں تبدیلی کے لیے پالیسی جاری کر دی
صرف خلافت ہی کراچی کو اس کی اصل استعداد کے مطابق مقام دلوائے گی
کراچی ایک سیاسی، نظریاتی اور معاشی طاقت کا مرکز ہے۔ کراچی جس کی آبادی دو کڑوڑ کے لگ بھگ ہے، آبادی کے لحاظ سے دنیا کا تیسرا بڑا شہر، پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور پاکستان کا سابق دارلحکومت ہے۔ تقریباً ہر دس پاکستانیوں میں سے ایک کا تعلق کراچی سے ہے۔ کراچی میں بندرگاہیں بھی ہیں جو اس خطے کو مشرق وسطی کے مسلم علاقوں سے جوڑتی ہیں اور پاکستان کے تمام علاقوں کی معاشی زندگی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ پاکستان کی صنعتوں کا ایک تہائی کراچی میں واقع ہیں اور اس کی معیشت بہت متحرک اور وسیع ہے۔ لیکن امریکہ اور سیاسی و فوجی قیادت میں موجود ایجنٹوں نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ کراچی مسلسل لسانی نفرتوں کی آگ میں جلتا رہے۔ وہ نا صرف موجودہ استعماری جمہوری نظام کی بقأ کو یقینی بناتے ہیں بلکہ براہ راست رابطہ کر کے لسانی جماعتوں کو قائم کرنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ کراچی میں موجود لسانی گروہوں کو استعمال کر کے بلوچستان تک میں لسانی فرقہ واریت کی آگ کو بھڑکانے میں امریکی قونصلیٹ نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ انھوں نے دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ کو کراچی تک پھیلانے کی تیاریاں کر لیں ہیں۔ اس طرح استعماری طاقت شہر میں افراتفری پیدا کرتی ہے اور پھر اپنے مفادات کو درپیش خطرات کو ختم کرتی ہے جیسے ان مخلص سیاست دانوں کا قتل جو مسلمانوں کے خلاف امریکی جنگ کے خلاف اپنی آواز بلند کرتے ہیں۔
حزب التحریر ولایہ پاکستان اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ جس طرح یثرب کے لوگ تقسیم اور مصیبت زدہ تھے اور انھوں نے صرف اسی صورت میں امن اور خوشحالی کا منہ دیکھا جب انھوں نے اسلام قبول کیا اور یثرب کو مدینے میں تبدیل کر کے پہلی اسلامی ریاست قائم کی، بالکل اسی طرح کراچی بھی صرف اسلام کی حکمرانی میں ہی امن اور خوشحالی کا دور دیکھ سکتا ہے۔ تمام مسلمانوں کے درمیان واحد مشترک چیز اسلام ہے چاہے وہ کسی بھی نسل یا مسلک سے تعلق رکھتے ہوں۔ شریعت وہ قانون ہے جو ان کے عقیدے، اسلام پر مبنی ہے۔ اسلام احکامات اور حرومات کا مجموعہ ہے جس کو اللہ نے قرآن اور سنت کی شکل میں نازل کیا۔ خلافت حکمران کو رعایا پر فوقیت نہیں دیتی اور نہ ہی ایک لسانی یا مسلکی گروہ کو کسی دوسرے لسانی یا مسلکی گروہ پر فوقیت دیتی ہے۔ جمہوریت میں صرف ان علاقوں میں ترقیاتی کام کیے جاتے ہیں جو حکومتوں کے مرکز ہوتے ہیں، جہاں حکمران رہتے ہیں یا وہ لوگ رہتے ہیں جن کی حمائت کی وجہ سے حکمرانوں کا اقتدار قائم ہوتا ہے۔ لیکن خلافت پورے معاشرے کے معاملات کی نگہبانی اس طرح سے کرتی ہے جیسا کہ کی جانی چاہیے۔ لہذا خلافت نہ صرف کراچی سمیت تمام نظر انداز کیے گئے بڑے شہروں کی ترقی کو یقینی بنائے گی بلکہ چھوٹے شہروں اور گاوں دیہاتوں کی ترقی کو بھی یقینی بنائے گی جس کے نتیجے میں صحت اور تعلیم جیسی بنیادی سہولتوں کے حصول کے لیے بڑے شہروں کی جانب ہجرت کے سلسلہ میں کمی واقع ہو گی بلکہ شہروں میں آبادی کے بڑھتے ہوئے مسئلہ کا بھی خاتمہ ہو گا۔ اس کے علاوہ خلافت میں سیاسی جماعتوں کی تشکیل لسانی بنیادوں پر نہیں ہو سکتی بلکہ سیاسی جماعتیںصرف اور صرف اسلام کی بنیاد پر ہی قائم ہو سکتیں ہیں۔ سیاسی جماعتوں، حکومتی اہلکاروں اور کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو غیر ملکی سفیروں سے تعلق رکھنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ کافر حربی ممالک کے سفارت خانے اور قونصل خانے بھی بند کر دیے جائیں گے۔
نوٹ: اس پالیسی دستاویز اور اس سے متعلقہ ریاست خلافت کی آئینی دفعات کو دیکھنے کے لیے اس ویب سائٹ لنک کو دیکھیں۔
http://htmediapak.page.tl/policy-matters.htm
میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان