PN 20 05 2013
Monday, 11th Rajab 1434 AH 20/05/2013 N0: PN13054
Hizb ut-Tahrir releases Industrial policy for the Khilafah
Making Khilafah the World’s leading Industrialized State
Hizb ut-Tahrir Wilayah
Democracy will never allow
It is only Khilafah which will develop a powerful and diverse industry driven by the objective of being the world’s leading state, with the war industry as the leading edge of industrial development. In Khilafah the public ownership of industry related to public resources and state and private ownership of essential industries ensure the circulation of wealth in society, whilst maintaining optimal innovation, diversity and creativity. By establishing a strong industrial research and development base the Khilafah state with the help of the private sector would be a leading force in technological advancement which will further complement industrial growth. The Khilafah will end colonialist loans with their destructive conditions, by replacing them with Shariah based revenue generation, including public ownership of the immense wealth of the Ummah such as oil and gas thus creating a sound financial base for industrial expansion.
Note: To see the complete policy and relevant articles of the constitution for the Khilafah state, please go to this web link:
http://htmediapak.page.tl/policy-matters.htm
Media Office of Hizb ut-Tahrir in
پیر، 11 رجب، 1434ھ 20/05/2013 نمبر:PN13054
حزب التحریر نے خلافت کی صنعتی پالیسی کا اعلان کر دیا
خلافت کو دنیا کی صف اول کی صنعتی طاقت بنایا جائے گا
حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ریاست خلافت کو دنیا کی صف اول کی ریاست بننے کے لیے درکار صنعتی پالیسی کے حوالے سے مندرجہ ذیل پالیسی دستاویز "Publicized Policy Position" جاری کی ہے۔ اگرچہ پاکستان کے پاس وسیع معدنی ذخائر اور نوجوان اور محنتی لوگ موجود ہیں اور اپنی استعداد کی بنا پر اس کا شمار "آنے والی گیارہ معیشتوں" میں کیا جاتا ہے، اس کے باوجود آزادی سے لے کر آج تک اس کے صنعتی شعبے کی حالت انتہائی کمزور رہی ہے۔ ایک کے بعد ہر آنے والے دوسری حکومت نے غیر ملکی کمپنیوں کو پاکستان میں تیل و گیس کی پیداوار، ریفائینریز اور بجلی کے کارخانوں کے قیام میں ہر طرح کی مدد فراہم کی اور ان سے حاصل ہونے والے عظیم منافوں کو بیرون ملک لے جانے کی اجازت دی لیکن دوسری جانب نجی کمپنیوں کی راہ میں روکاوٹیں ایسی پالیسیاں بنا کر ڈالی گئی جس کے تحت غیر ملکی ملٹی نیشنل کمپنیوں کو تو مراعت فراہم کی گئی لیکن مقامی کمپنیوں کے لیے مشکلات پیدا کی گئی۔ لہذا آج یہ کوئی حیران کن امر نہیں ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں کارخانوں کو بیما ر قرار دے دیا گیا ہوا ہے اور بحیثیت مجموعی مقامی صنعتوں کی پیداوار تاریخ کی کم ترین سطح پر ہے جبکہ غیر ملکی کمپنیاں ہماری معیشت پر اپنا قبضہ مضبوط کر رہی ہیں۔
جمہوریت کبھی پاکستان کو اس کی استعداد کے مطابق مقام حاصل کرنے کی اجازت نہیں دے گی کیونکہ یہ جمہوریت ہی ہے جو قانون سازی کے ذریعے مغربی استعماری پالیسیاں نافذ کرتی ہے جس کے نتیجے میں مغربی معیشتیں ہمارے علاقوں میں بالادست ہو جاتی ہیں۔
صرف خلافت ہی دنیا کی صف اول کی ریاست بننے کے لیے ایک طاقتور اور مختلف اقسام کی صنعتوں کی حامل صنعتی شعبہ کا قائم کرے گی۔ اس کے صنعتی شعبے میں فوجی صنعت کو مرکزی مقام حاصل ہو گا۔ خلافت میں عوامی اثاثوں سے متعلق صنعتی شعبہ عوامی ملکیت جبکہ دیگر ضروری صنعتیں نجی اور ریاستی ملکیت میں ہوں گی جس کے نتیجے میں معاشرے میں دولت کی بہتر گردش ممکن ہو سکے گی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ افراد کی بہترین تخلیقی صلاحیتیں بھی سامنے آئیں گی۔ خلافت ریاست کی سرپرستی میں ریاست اور نجی شعبے میں مضبوط صنعتی تحقیق و ترقی کا شعبہ قائم کرے گی جس کے نتیجے میں ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی ہو گی اور صنعتی شعبہ مزید ترقی کرے گا۔ خلافت استعماری قرضوں اور ان سے منسلک تباہ کن شرائط کا خاتمہ کر دے گی اور اس کی جگہ شریعت کی بنیاد پر حاصل ہونے والے محصولات اور عوامی اثاثوں جیسے تیل و گیس کے شعبے سے حاصل ہونے والے محصولات کو صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے استعمال کرے گی۔
نوٹ: اس پالیسی کی تفصیلات اور قرآن و سنت سے تفصیلی دلائل جاننے کے لیے اس ویب سائٹ لنک کو دیکھیں۔
http://htmediapak.page.tl/policy-matters.htm
میڈیا آفس حزب التحریر ولایہ پاکستان