PN 10 06 2013
Monday, 1st Shaban 1434 AH 10/06/2013 CE N0: PN13059
Hizb ut-Tahrir releases agriculture policy for the Khilafah
Khilafah will provide food security for the Ummah
Hizb ut-Tahrir Wilayah
It is known that the Muslim Lands under whilst they implemented the laws revealed by Allah SWT were the agricultural marvel of the world. At a time when
The Khilafah will implement the laws of Allah SWT and bring
Note: To see the complete policy and relevant articles of the constitution for the Khilafah state, please go to this web link:
http://htmediapak.page.tl/policy-matters.htm
Media office of Hizb ut-Tahrir in
پیر، 1 شعبان، 1434ھ 10/06/2013 نمبر: PN13059
حزب التحریر نے خلافت کی زرعی پالیسی کا اعلان کر دیا
خلافت امت کی خوراک کی ضرورت کو یقینی بنائے گی
حزب التحریر ولایہ پاکستان نے خلافت کے قیام کے فوراً بعد اس کی وسیع و عریض زرعی زمینوں پر زرعی انقلاب کو برپا کرنے اور مضبوط زرعی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے مندرجہ ذیل پالیسی دستاویز "Publicized Policy Position" جاری کی ہے۔
یہ بات مشہور و معروف ہے کہ جب تک اللہ سبحانہ وتعالی کے احکامات نافذ ہوتے رہے، دنیا میں زراعت کے حوالے سے مسلم سرزمین ایک حیران کن زمین تھی۔ جس وقت یورپ خشک سالی اور بھوک سے دوچار تھا تو صلیبیوں کی توجہ شام کی بابرکت زمین کی جانب مبزول ہونے کی ایک وجہ اس کی زبردست زرعی دولت بھی تھی۔ یہ خطہ زرعی پیداوار سے اس قدر مالا مال تھا کہ صلیبی یہ سمجھتے تھے کہ وہ ایک ایسے ملک جارہے ہیں جہاں "دودھ اور شہد" کی نہریں بہتی ہیں۔ اس کے علاوہ برصغیر ہندوستان اسلام کے زیر سایہ ایک زرعی سپر پاور تھا جس کی کل قومی پیداوار دنیا کی کل پیداوار کا 25 فیصد تھی جس کا ایک بہت بڑا حصہ برآمد کیا جاتا تھا۔ اس کی عظیم زرعی دولت، خصوصاً مسالاجات نے برطانوی استعمار کو اس کی جانب ہوس بھری نگاہوں سے دیکھنے پر مجبور کر دیا۔ لیکن جب برطانوی قبضے کے دوران اللہ کے احکامات کی جگہ انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین نافذ ہوئے تو اسی سرزمین پر وسیع پیمانے پر لوگ بھوک سے موت کا شکار ہونے لگے۔ اب تک زراعت کے میدان میں انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین ہی نافذ کیے جا رہے ہیں جس کی بنا پر پاکستان ایک زرعی سپر پاور بننے کی استعداد رکھنے کے باوجود اس مقام سے محروم ہے۔
خلافت اللہ سبحانہ و تعالی کے احکامات کو نافذ کرے گی اور پاکستان کو اس کی اصل صلاحیت کے مطابق زرعی پیداوار حاصل کرنے والا ملک بنا دے گی۔ اسلام زرعی زمین کی ملکیت کو اس کی لازمی کاشت سے منسلک کرتا ہے جس سے زرعی پیداوار میں اضافہ ہو گا۔ خلافت زرعی زمین پر زیادہ سے زیادہ کاشتکاری کے لیے بلاسودی قرضے اور گرانٹ مہیا کرے گی۔ اسلام بے کار پڑی زرعی زمین کو قابل استعمال بنانے والے کو اس کا مالک قرار دیتا ہے۔ اس کے نتیجے میں نا صرف زرعی پیداوارمیں زبردست اضافہ ہو گا بلکہ قومی دولت میں دیہی آبادی کے تناسب میں بھی اضافہ ہو گا۔ استعماری طاقتوں سے کیے گئے معاہدوں کی بنا پر نافذ ظالمانہ ٹیکسوں اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی زرعی زمین پر حقِ ملکیت ختم کر دیا جائے گا۔ شریعت کی بنیاد پر محاصل اور ملکیت کی قوانین نافذ کیے جائیں گے۔ خراج اور عشر کا نظام ان زمینوں کی اس سابقہ حیثیت کو بحال کر دے گا جب یہ زمینیں پوری دنیا کی غذائی ضروریات کو پورا کیا کرتیں تھیں۔ خلافت زبردست آبپاشی کا نظام قائم کرے گی جس سے پانی کے ذخائر سے قریب اور دور دونوں طرح کی زمینوں کو پانی میسر ہو گا۔ خلافت اچھے بیجوں کی تیاری، کھاد اور بیماریوں سے بچاؤکی ادوایات کی تیاری کے لیے نرسریاں اور لیبارٹریاں قائم کرے گی تاکہ خلافت غذائی اجناس، سبزیوں، پھلوں اور دوسری زرعی اجناس میں خودکفیل ہو سکے۔
نوٹ: اس پالیسی کی تفصیلات اور قرآن و سنت سے تفصیلی دلائل جاننے کے لیے اس ویب سائٹ لنک کو دیکھیں۔
http://htmediapak.page.tl/policy-matters.htm
پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس