PB 20 08 2013
Tuesday, 13th Shawwal 1434 AH 20/08/2013 CE No:PB13089
Press Briefing for Free Naveed Butt Campaign
Raise Voices to Free Naveed Butt, the lion of our generation
The head of Hizb ut-Tahrir’s Central Contact Committee in the Wilayah of Pakistan, Mr. Saad Jagranvi, conducted a press briefing for respected journalists in the provincial capital of
O Respected Journalists!
Hizb ut-Tahrir has gathered you today in order to ask for your support in righting a wrong against one whom is well known to you. On 11 May 2012, our dear and respected brother, the media spokesman of Hizb ut-Tahrir in
For over a decade our brother called us, sitting amongst us, to end tyranny by securing the return of the Khilafah to these lands of
O Respected Journalists!
We address you as Ummatis of the Final Prophet and Messenger of Allah, Sayeddina Mustafa صلى الله عليه و سلم. As such, we are all charged with raising the Truth before the tyrants, as the Anbiyya عليهم السلام did in previous generations. And Naveed was in the first row from us in following the examples of the Anbiyya عليهم السلام, performing his duty, deserving of our help.
Consider well that Allah سبحانه و تعالى brought the Anbiyya عليهم السلام as examples for us speaking the truth, without fear. They عليهم السلام raised the truth and the tryants became an enemy to them, but this did not deter them, for they knew this to be but the way of Allah سبحانه و تعالى. Thus they stood before the tyrants, seeking to smash their tyranny on the boulder of their Iman, for Allah سبحانه و تعالى was sufficient for them. Allah سبحانه و تعالى said, وَكَذَلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِىٍّ عَدُوّاً مِّنَ الْمُجْرِمِينَ وَكَفَى بِرَبِّكَ هَادِياً وَنَصِيراً "Thus have We made for every Prophet an enemy among the criminals. But sufficient is your Lord as a Guide and Helper." [Furqan 25:31].
Remember also that they عليهم السلام raised the truth even when the tyrants sought to extinguish the call of Islam by spreading lies about it and its callers. So how, when the tyrants of our day lie about our great Deen and those of us who are in the front row in calling for it, can we remain silent about their lies? Or even worse how can we lend our speech and our pens to furthering their lies? How can this be when our Lord سبحانه و تعالى exposed this lowly tactic of the tyrants, كَذَلِكَ مَآ أَتَى الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ مِّن رَّسُولٍ إِلاَّ قَالُواْ سَـحِرٌ أَوْ مَجْنُونٌ "Likewise, no Messenger came to those before them but they said: "A sorcerer or a madman!'" [Surah Adhaariyat 51:52]? How?!
Yes, it is true that the white sheep regretted when the wolf came to devour it, after the white sheep did not utter a word to save the black sheep. But is this example only to apply for those who defile Islam and propagate the filth of Western kufr values? What of those who invoke the words of Allah سبحانه و تعالى, are they to be praised and heeded, or to be abducted and silenced? If we are silent ourselves through fear, should we not at least advocate the right of those who do not fear to speak? It is upon us to raise in every forum available to us, the severity of the crime of the tyrants in abducting Naveed and demand his release. Indeed, RasulAllah said صلى الله عليه و سلم, in the Hadeeth Qudsi, قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ قَالَ مَنْ عَادَى لِي وَلِيًّا فَقَدْ آذَنْتُهُ بِالْحَرْبِ “The Messenger of Allah peace be upon him said that Allah said, Whosoever harms my Wali I will declare a war against him …” (Bukhari).
So respected journalists, now that Naveed is restrained, bound and silenced, let us be his spokesmen, knowing that we have access to the ears of millions, becoming powerful advocates for his release.
Note to Press
Hizb ut-Tahrir Wilayah
“Democracy- the root of problems, Khilafah- the solution” book written by Naveed before his abduction, showing the contradiction of democracy with Islam and its Khilafah.
It can be downloaded from:
“Words of Truth,” a book issued after his abduction, regarding Naveed's struggle against the American Raj from the time of Musharraf until now.
It can be downloaded from:
http://pk.tl/1cGQ (English Book), http://pk.tl/1cGR (Urdu Book)
“Free Naveed Butt” a book issued regarding the international campaign for the release of Naveed.
It can be downloaded from:
http://pk.tl/1cGO (English Book), http://pk.tl/1cGP (Urdu Book)
Media Office of Hizb ut-Tahrir in
منگل، 13 شوال، 1434ھ 20/08/2013 نمبر:PB13089
پریس بریفنگ برائےنوید بٹ کو آزاد کرو مہم
اس عہد کے شیر دل نوید بٹ کی رہائی کے لیے آواز بلند کریں
حزب التحریر ولایہ پاکستان کی مرکزی رابطی کمیٹی کے سربراہ جناب سعد جگرانوی نے پاکستان کے سب بڑے اور سب زیادہ آبادی والے صوبے کے دارلحکومت لاہور ، جہاں ایک کروڑ سے زائد لوگ آباد ہیں ،میں معزز صحافی حضرات کے ساتھ ایک پریس بریفنگ کا اہتمام کیا ۔ اس پریس بریفنگ میں جو پیغام دیا گیا وہ مندرجہ ذیل ہے:
معزز صحافی حضرات!
حزب التحریر نے آج آپ کو اس شخص کی رہائی کے لیے آواز بلند کرنے کے لیے اکٹھا کیا ہے جسے آپ اچھی طرح سے جانتے ہیں۔ 11مئی 2012 کو ہمارے پیارے اور انتہائی معزز بھائی، پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ کو ایجنسیوں نے ان کے خوفزدہ بچوں کے سامنے اس وقت اغوا کیا تھا جب وہ انھیں اسکول سے لے کر گھر پہنچے ہی تھے۔ نوید کو صرف اس وجہ سے اغوا کیا گیا تھا کیونکہ وہ ہمارے عہد کے غداروں اور امریکی راج کے قیام کے لیے ان کی حمائت کے خلاف اپنی آواز بلند کرتے تھے ۔
ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک ہمارا بھائی ہمارے درمیان بیٹھ کر پاکستان میں خلافت کے قیام کے ذریعے اس ظلم و جبر کے خاتمے کے لیے ہمیں بلاتا رہا۔ ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک اس نے کئی ذاتی مشکلات اور مصائب کا سامنا کیا جس میں اس کے خلاف جھوٹے الزامات، حکومتی غنڈوں کی جانب سے دن رات اس کا پیچھا کیا جانا، خطرناک نتائج کی دھمکیاں اور آخر کار انھیں اغوا کرلیا گیا۔ جی ہاں، یقیناً شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سو سال کی زندگی سے بہتر ہے۔ اور نوید بٹ نےہماری اس نسل کے لیےاور پاکستان کے مسلمانوں کے لیے ، ظلم کے اس عہد میں ایک مثال قائم کی ہے۔ اس کے علاوہ نوید بٹ کا ہم پر یہ حق ہے کہ ہم ظالموں کے قید خانے سےاُن کی رہائی ممکن بنائیں۔
اے قابل احترام صحافیوں!
ہم آپ سے نبی آخرالزماں ﷺ اور رسول اللہ ﷺ کے امتی ہونے کی حیثیت سے مخاطب ہیں۔ جس طرح پچھلی نسلوں میں انبیاء علیہ الاسلام جابروں کے سامنے حق و سچ بیان کرتے تھے ہم بھی اُسی طرح حق و سچ کو پوری قوت سے بیان کرتے ہیں۔ اور نوید بٹ انبیاء علیہ الاسلام کی اس سنت کی ادائیگی کے لیے ہمیشہ پہلی صف میں موجود رہے۔ اپنے اس فرض کی ادائیگی کی بنا پر وہ ہماری مدد کے حق دار ہیں۔
اس بات پر غور کریں کے اللہ سبحانہ و تعالی نے ہمارے سامنے بغیر کسی خوف کے حق و سچ بات کہنےوالے انبیاء کی مثالیں پیش کی ہیں۔ انبیاء علیہ الاسلام ظالم کے سامنے حق و سچ بات کہتے تھے اور وہ ظالم ان کے دشمن بن جاتے تھےلیکن یہ بات انھیں کبھی اس عمل سے روک نہ پاتی تھی کیونکہ وہ یہ جانتے تھے کہ اللہ کا یہی طریقہ ہے۔ لہذا وہ ظالموں کے سامنے کھڑے ہوا کرتے تھےاور اپنے ایمان کی قوت کے بل بوتے پر ظلم کے خاتمے کی کوشش کیا کرتے تھے کیونکہ ان کے لیے اللہ سبحانہ و تعالی ہی کافی تھے۔ اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں: وَكَذَلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِىٍّ عَدُوّاً مِّنَ الْمُجْرِمِينَ وَكَفَى بِرَبِّكَ هَادِياً وَنَصِيراً"اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے دشمن بعض گناہ گاروں کو بنا دیاہے۔ اور تیرا رب ہی ہدایت کرنے والا اور مدد کرنے والا ہے"(الفرقان:31)۔
یہ بھی یاد رکھیں کہ انبیاء علیہ الاسلام نے اس وقت بھی ظالموں کے سامنے حق بات کہتے رہے جب انھوں نے اسلام کی دعوت کو ختم کرنے کے لیے اسلام اوراس کے داعیوں کے خلاف جھوٹ اور بہتان ترازی کی مہم چلائی۔ تو یہ کس طرح ہوسکتا ہے کہ جب موجودہ دور کے ظالم ہمارے عظیم دین اور ان لوگوں کے خلاف جھوٹ بولیں جو اس کی دعوت اگلی صفوں میں رہ کرکررہے ہوں اور ہم ان کے جھوٹ پر خاموشی اختیار کریں؟ اور اس بھی بدتر بات تو یہ ہے اور یہ کس طرح ممکن ہے کہ ہم اپنے قلم اور تقریر کو ان کے جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کے لیے استعمال کرنے لگیں۔ یہ کس طرح ہوسکتا ہے جب اللہ سبحانہ و تعالی نے جابروں کے ان گھٹیا ہتھکنڈوں کو خود بے نقاب کیا ہے؟ اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں: كَذَلِكَ مَآ أَتَى الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ مِّن رَّسُولٍ إِلاَّ قَالُواْ سَـحِرٌ أَوْ مَجْنُونٌ "اسی طرح جو لوگ ان سے پہلے گزرے ہیں ان کے پاس بھی رسول آیا انہوں نے کہہ دیا کہ یا تو یہ جادوگر ہے یا دیوانہ ہے"(الذریٰت:52)تو اس کے بعد بھی ایسا ہوسکتا ہے کہ ہم ان کے جھوٹ کا شکار ہوجائیں؟
ہاں یہ سچ ہے کہ جب بھڑیا سفید بھیڑ کو کھانے کے لیے آیا تو وہ وہ بہت پچتائی کہ کیوں اس نے اس وقت شور نہیں مچایا تھا جب بھیڑیا کالی بھیڑ کا کھانے آیا تھا۔ لیکن کیا یہ مثال دے کر صرف انھیں لوگوں کے حق رائے کا دفاع کیا جاتا ہے جو اسلام کے افکار کو آلودہ کرتے ہیں اور غلیظ کفریہ افکار کی ترویج کرتے ہیں؟ ان لوگوں کے متعلق کیا خیال ہے جو اللہ سبحانہ و تعالی کے کلمے کو بلند کرتے ہیں ۔کیا ان کی تعریف کی جانی چاہیے یا انھیں اغوا کر کے ان کی آواز کو خاموش کردینا چاہیے؟اگر ہم خوف کی وجہ سے خاموش ہیں تو کیا ہم کم ازکم ان لوگوں کے لیے آواز بلند نہیں کرسکتے جو اللہ کے سوا کسی کا خوف نہیں رکھتے؟ یہ ہم پر منحصر ہے کہ جہاں جہاں ہم اس مسئلہ کو اٹھا سکتے ہیں ہم ہر جگہ نوید بٹ کے اغوا کے جرم کو اجاگر کریں اور اس کی رہائی کا مطالبہ کریں۔رسول اللہ ﷺنے ایک حدیث قدسی میں فرمایا کہ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ قَالَ مَنْ عَادَى لِي وَلِيًّا فَقَدْ آذَنْتُهُ بِالْحَرْبِ " رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ فرماتے ہیں کہ جس کسی نے میرے ولی (دوست)کو نقصان پہنچایا تو میں اس کے خلاف جنگ کا اعلان کردوں گا۔۔۔"(بخاری)۔
لہذا محترم صحافی حضرات،اب جبکہ نوید بٹ کو قید اور خاموش کردیا گیا ہے تو یہ جانتے ہوئے کہ ہماری آواز لاکھوں لوگ سنتے ہیں ہمیں اس کی آواز بن جانا چاہیے اور اس کی رہائی کا انتہائی شدت کے ساتھ مطالبہ کرنا چاہیے۔
نوٹ:
حزب التحریر ولایہ پاکستان نے نوید بٹ کی رہائی کی مہم کے سلسلے میں تین کتابیں جاری کی ہیں۔
1۔"جمہوریت مسائل کی جڑ ہے، خلافت حل"۔ یہ کتاب نوید بٹ نے اپنے اغوا سے قبل لکھی تھی جس میں انھوں نے اسلام اور خلافت سے جمہوریت کے تضاد کو واضع کیا ہے۔اس کتاب کو مندرجہ ذیل ویب لنک سے حاصل کیا جاسکتا ہے:
2۔ "کلمہ حق" وہ کتاب ہے جو ان کے اغوا کے بعد جاری کی گئی ۔ یہ کتاب مشرف کے وقت سے نوید بٹ کی ملک میں امریکی راج کے خلاف جدوجہد پر روشنی ڈالتی ہے۔ اس کتاب کو مندرجہ ذیل ویب لنک سے حاصل کیا جاسکتا ہے:
اردو کتاب: http://pk.tl/1cGR، انگریزی کتاب : http://pk.tl/1cGQ
3۔ "نوید بٹ کو رہا کرو" کتاب ان کی رہائی کے حوالے سے ہونے والی بین الاقوامی مہم کے متعلق معلومات فراہم کرتی ہے۔ اس کتاب کو مندرجہ ذیل ویب لنک سے حاصل کیا جاسکتا ہے:
اردو کتاب: http://pk.tl/1cGP، انگریزی کتاب: http://pk.tl/1cGO
پاکستان میں حزب التحریر کا میڈیا آفس