PR 20 04 2013
Saturday, 9thJamadi-ul- Thaani 1434 AH
Press Release
Abolish Democracy, Establish Khilafah
Hizb ut-Tahrir announces its rejection of the 19 April 2013 statement of
Any judiciary that secures democracy is itself a party to bad governance. Wherever democracy exists, bad governance, neglect and exploitation of the people by a small elite will always occur. Democracy was never meant to grant justice to the masses, and instead was conceived to concentrate power and subsequently wealth into the hands of a few. In addition to securing their own wealth, traitors in
By abolishing democracy, the Khilafah ensures equity and justice for all the citizens. As Hizb ut-Tahrir has stated in its Introduction to the Constitution of the Islamic State, in Article 1, “The Islamic creed constitutes the foundation of the State. Nothing is permitted to exist in the government’s structure, accountability, or any other aspect connected with the government, that does not take the creed as its source” and then further clarifies, “nothing connected to the Constitution or cannons, is permitted to exist unless it emanates from the Islamic creed.” Thus, only once democracy is abolished, will checks and balances such as the judiciary, political parties, elected representatives and the Ummah itself, will have value. Otherwise, under democracy, these checks and balances are only for securing the rights of the elite to oppress the people more and more.
Media office of Hizb ut-Tahrir in
ہفتہ،9جمادی الثانی ، 1434 ھ 20/04/2013 نمبر PR13042 :
جمہوریت کو ختم کرو اور خلافت کو قائم کرو
پاکستان کی عدلیہ جمہوریت کی حفاظت کر کے بری حکمرانی کو یقینی بنا رہی ہے
حزب التحریرچیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے 19اپریل2013کو دیے گئے اس بیان کو مسترد کرتی ہے کہ آج کی عدلیہ بری حکمرانی کے خلاف ایک دیوار ہے۔ یہ بیان نہ صرف یہ کہ گمراہ کن ہے بلکہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کی کھلی حمائت ہے جو آج کے دن تک مشرف کے نقش قدم پر چل رہے ہیںاور ایسا صرف جمہوریت کی بدولت ممکن ہوا۔ چیف جسٹس نے یہ بیان اس وقت دیا جب عدالت سے مشرف کے فرار کا ڈرامہ سامنے آیا۔
کوئی بھی عدلیہ جو جمہوریت کا تحفظ کرتی ہے وہ خود اس بری حکمرانی کا حصہ بن جاتی ہے۔ جہاں جہاں جمہوریت موجود ہے وہاں بری حکمرانی،لوگوں کو ان کے حقوق کی فراہمی سے غفلت اور چھوٹے سے اشرافیہ کے طبقے کے ہاتھوں عوام کا استحصال ایک عام بات ہے۔ جمہوریت کا کبھی بھی یہ مقصد نہیں رہا کہ عوام کو انصاف فراہم کیا جائے بلکہ اس کے نتیجے میں ہمیشہ طاقت چند لوگوں تک محدود کردی جاتی ہے جس کا پھرلازمی نتیجہ دولت کا بھی چند ہاتھوں میں ارتکاز کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ اپنے اثاثوں اور دولت کو محفوظ بنانے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی قیادت میں موجود غداروں کو جمہوریت نے یہ حق بھی دیا کہ وہ اپنے غیر ملکی آقاوں اور سرپرستوں کے مفادات کو بھی پورا کریں اور معاشرے کے حقوق پر مزیدڈاکہ ڈالیں۔ تو جمہوریت کا شکریہ کہ جس کی بدولت بری حکمرانی کا تحفظ مل گیا ہے۔ پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں نے اپنی اپنی مدت کے دوران بہت بڑی دولت کو بدعنوانی کے ذریعے حاصل کیا ، پاکستان کو معاشی دلدل میں دھکیلا اور خارجہ تعلقات میں پاکستان کو ذلت آمیز مقام دلایا اور ایسا انھوں نے صرف اپنے مغربی آقاوں کے لیے کیا۔ اور اب موجودہ عدلیہ کے ہاتھوں جمہوریت کی حمائت کرنے کا شکریہ کہ تمام تر ''لانگ مارچ'' اور ''ضمانتوں کی منسوخی '' کے ڈراموں کے باوجود ،جمہوریت لوگوں کو مسلسل بری حکمرانی سے ہی نواز رہی ہے۔
جمہوریت کا خاتمہ کر کے خلافت اپنے تمام شہریوں کے لیے انصاف کو یقینی بنائے گی ۔ حزب التحریرنے ریاست خلافت کے دستور کی دفعہ1میں اس کا اعلان کیا ہے کہ ''اسلامی عقیدہ ہی ریاست کی بنیاد ہے،یعنی ریاست کی ساخت، اس کے ڈھانچے، اس کا محاسبہ یا کوئی بھی ایسی چیز جو ریاست سے متعلق ہو، وہ اسلامی عقیدے ہی کی بنیادپر استوار ہوگی۔ دستور اور شرعی قوانین کی بنیاد بھی یہی عقیدہ ہے۔ دستور اورقوانین سے متعلق صرف اس چیز کو قبول کیا جائے گا، جواسلامی عقیدے سے اخذ کردہ ہو''۔ لہذا جمہوریت کے خاتمے کے بعد ہی اختیارات کی تقسیم اور اس میں توازن جیسا کہ عدلیہ ،سیاسی جماعتیں ،منتخب عوامی نمائندے اورخود اس امت کی کوئی حیثیت اور وقعت ہوگی۔ ورنہ جمہوریت میںاختیارات کی تقسیم کے دھوکے میں صرف اشرافیہ کے ہاتھوں کمزور لوگوں پر ظلم و جبر کرنے کے حق کو تحفظ فراہم کرناہی ہوتا ہے ۔
پاکستان میں حزب التحریرکا میڈیا آفس