Pakistan US Strategic Dialogue
Thursday, 17th Shaban 1436 AH 04/06/2015 CE No: PR15044
Press Release
Pakistan-US Strategic Dialogue
Raheel-Nawaz Regime Confirms Continued Subservience to American Policy of Elevating India
On 3rd June 2015, as part of the Pakistan-US strategic dialogue, a seventh round of talks of the working group on security, strategic stability and non-proliferation took place in Washington. In these talks, the Raheel-Nawaz regime gave assurance to America that it will not be the first in its region to resume nuclear testing. The regime further asked America to give access to peaceful nuclear technology. Also the regime assured America that it does not want Pakistan to compete with India, in the interests of stability.
In reality this strategic dialogue is a forum where the traitors in the political and military leadership give their progress report on different objectives set by the US and pledge further subservience for the future. Their masters sitting in Washington assess their achievements and give new targets till the next meeting of strategic dialogue. How can the Raheel-Nawaz regime discuss highly important and sensitive matters related to Pakistan and its people, with America, the biggest enemy of Islam, Muslims and Pakistan? The history of Pakistan-US ties is full of evidence that the US always uses Pakistan to achieve her colonialist interest in the region. Once they are achieved she abandons Pakistan, like used tissue paper. Whether it is Kashmir, the nuclear issue, economy, defense or Afghanistan, America never supports Pakistan. Rather, since the induction of Asia pivot policy to curtail China’s influence and control the region’s Muslims, economic and defense ties between US and India have become stronger, so as to project India as a challenge to China and any emergent Khilafah.
If we place this American policy in front of us, particularly at a time when the Raheel-Nawaz regime is blaming India for subversive activities inside Pakistan, then how can the Raheel-Nawaz regime assure America that it will continue to adhere of minimum nuclear deterrence policy, will not conduct nuclear tests unless India does so and will not compete with India? Only traitors in the political and military leadership can give such assurances. Clearly, they do not care for Islam, Pakistan and its people. Their utmost concern is to safeguard the interests of their masters sitting in Washington.
Pakistan cannot guard against Indian mischief, whilst tied to US policy. The US only allows Pakistan’s economy and defense to develop to the level required to safeguard her own interests. If Pakistan wants to gain economic and military might according to its true potential, then she must sever ties with the US and become an independent state, whilst ensuring that her economic, military and foreign policies are in accordance with the Quran and Sunnah. This is not possible without the establishment of Khilafah because the constitution of Khilafah, as prepared by Hizb ut-Tahrir purely from the Quran and Sunnah, prevents co-operation with and obedience of the Kuffar enemy. Moreover, Islam orders the Muslims to gain as much military power as possible, so that their enemies and the enemies of Allah(swt) become afraid of them, so that the Deen of Allah(swt) become dominant over all other ideologies.
يَا أَيُّهَا ٱلَّذِينَ آمَنُوۤاْ إِنْ تُطِيعُواْ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ يَرُدُّوكُمْ عَلَىٰ أَعْقَابِكُمْ فَتَنْقَلِبُواْ خَاسِرِينَ
“O you who believe! If you obey those who disbelieve, they will send you back on your heels, and you will turn back (from Faith) as losers.”
(Al-Imran:149)
Shahzad Shaikh
Deputy to the Spokesman of Hizb ut-Tahrir in the Wilayah of Pakistan
جمعرات، 17 رجب، 1436ھ 04/06/2015 نمبرPR15044:
پاک – امریکہ اسٹریٹیجک مزاکرات
راحیل-نواز حکومت بھارت کو طاقتور کرنےکی امریکی پالیسی پر عمل پیرا ہے
3 جون 2015 کو واشنگٹن میں پاک – امریکہ اسٹریٹیجک مذاکرات کے تحت سیکیورٹی، اسٹریٹیجک استحکام اور ایٹمی عدم پھیلاؤ کے ورکنگ گروپ کا ساتوں دور ہوا۔ ان مزاکرات میں راحیل-نواز حکومت نے امریکہ کو یقین دہانی کرائی کہ ایٹمی تجربات کرنے میں پہل نہیں کریں گے اور امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ سول ایٹمی ٹیکنالوجی پاکستان کو بھی فراہم کرے۔ اس کے علاوہ امریکہ کو اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی کہ وہ بھارت کی برابری نہیں چاہتا لیکن توازن کا نظام چاہتا ہے۔
درحقیقت پاک – امریکہ اسٹریٹیجک مزاکرات میں پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار امریکہ کی جانب سے دیے گئے مختلف اہداف پر اپنی کارگزاری کی رپورٹ پیش کرتے ہیں اور مستقبل کے اہداف کے حصول کے لئے تابعداری کا حلف اٹھاتے ہیں۔ واشنگٹن میں بیٹھے ان کے آقا ان کی کارگزاری کا جائزہ لیتے ہیں اور مزاکرات کے اگلے دور تک لئے نئے اہداف فراہم کرتے ہیں۔ راحیل-نواز حکومت کس طرح پاکستان اور اس کے عوام کے امور سے متعلق انتہائی حساس اور اہم ترین مفادات پر امریکہ سے مزاکرات کر رہی ہے جبکہ امریکہ اسلام، مسلمانوں اور پاکستان کا سب سے بڑا دشمن ہے؟ پاک – امریکہ تعلقات کی تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ امریکہ نے پاکستان کو ہمیشہ خطے میں اپنے استعماری مفادات کے حصول کے لئے استعمال کیا اور پھر ٹیشو پیپر کی طرح استعمال کر کے پھینک دیا۔ کشمیر، ایٹمی معاملات، معیشت، دفاعی امور اور افغانستان سمیت کسی بھی اہم معاملے میں امریکہ نے پاکستان کا ساتھ نہیں دیا بلکہ جب سے امریکہ نے ایشیا پیوٹ پالیسی کی تحت چین کے کردار کو محدود اور خطے کےمسلمانوں کو قابو کرنے کی کوشش شروع کی ہے، بھارت اور امریکہ کےدرمیان معیشت اور دفاع کے شعبوں میں تعلقات تیزی سے بڑھنا شروع ہو گئے ہیں تاکہ بھارت کو اس قدر طاقتور کیا جائے کہ وہ چین اور آنے والی خلافت کے لئے خطرے کا باعث بن سکے۔
اگر امریکہ کی اس پالیسی کو سامنے رکھا جائے اور ساتھ ہی راحیل-نواز حکومت بھارت کو پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیوں کا ذمہ دار بھی قرار دے رہی ہو تو کس طرح پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت امریکہ کو اس بات کی یقین دہانی کرا سکتی ہے کہ پاکستان کم سے کم ایٹمی صلاحیت کو برقرار رکھنے کی پالیسی کو جاری رکھے گا، جب تک بھارت ایٹمی تجربہ نہیں کرتا پاکستان بھی ایٹمی تجربات نہیں کرے گا اور وہ بھارت کی برابری بھی نہیں کرنا چاہتا۔ صرف اور صرف سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار ہی یہ طرز عمل اختیار کرسکتے ہیں جن کے لیے اسلام، پاکستان اور اس کے عوام کا مفاد مقدم نہیں بلکہ واشنگٹن میں بیٹھے ان کے آقاوں کا مفاد مقدم ہے۔
پاکستان بھارت کی سازشوں کا مقابلہ امریکی مفاد کے تحت بننے والی پالیسیوں کے تحت نہیں کرسکتا۔ امریکہ پاکستان کو اقتصادی و دفاعی طور پر اتنا ہی مضبوط کرتا ہے جتنا کہ خطے میں اپنے مفادات کے حصول کے لئے استعمال کرنے کے لئے ضروری ہوتا ہے۔ پاکستان کو اپنے حقیقی صلاحیت کے مطابق اقتصادی و دفاعی طاقت بننے کے لئے لازمی ہے کہ وہ امریکہ سے اپنے تعلق کو توڑ کر ایک آزاد ریاست کا مقام حاصل کرے اور اپنی معاشی، دفاعی اور خارجہ پالیسی قرآن و سنت سے اخذ کرے۔ لیکن یہ کام خلافت کے قیام کے بغیر ممکن نہیں کیونکہ حزب التحریر کی جانب سے قرآن و سنت سے اخذ کردہ خلافت کا آئین ہی ریاست اور اس کے حکمرانوں کو اس بات پر مجبور کرتا ہے کہ وہ کفار کا کہا نہ مانیں اوراس قدر طاقت حاصل کریں کہ ان کے اور اللہ کے دشمن ان سے خوفزدہ ہو جائیں اور اللہ کا دین دیگر تمام ادیان پر غالب آجائے۔
يَا أَيُّهَا ٱلَّذِينَ آمَنُوۤاْ إِنْ تُطِيعُواْ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ يَرُدُّوكُمْ عَلَىٰ أَعْقَابِكُمْ فَتَنْقَلِبُواْ خَاسِرِينَ
"اے ایمان والو! اگر تم کافروں کی باتیں مانو گے تو وہ تمہیں ایڑیوں کے بل پلٹا دیں گے (یعنی مرتد بنادیں گے) پھر تم نامراد ہو جاؤ گے"
(آل عمران:149)
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان