Crimes Against Rohingya Muslims in Myanmar
Tuesday, 08th Shaban 1436 AH 26/05/2015 CE No:PR15040
Press Release
Crimes Against Rohingya Muslims in Myanmar
Raheel-Nawaz Regime Abandons Rohingya Muslims, Whilst Embracing Myanmar’s Brutal Regime
The Myanmar brutal regime has viciously persecuted the Rohingya Muslims. The Myanmar regime does not even recognize Rohingya Muslims as legal citizens of Myanmar. They cannot travel without a permit. At the time of marriage they must give written assurance that they will not have more than two children. They are subjected to force labor, as they have to work one day at any military or national project and one night as a sanitary worker. Their agriculture lands are confiscated and distributed amongst Buddhists. For the last few years, a campaign has been launched against the Rohingya Muslims, under the supervision of Buddhist mushrikeen, in which thousands of Muslims have been killed after brutal torture.
What rubs salt in the wounds of the Rohingya Muslims is the cowardly attitude of the current rulers. When Rohingya Muslims sought refuge in Bangladesh, Indonesia and Malaysia, the Muslim rulers pushed them back. Recently, since April, again Rohingya Muslims have tried to migrate to Indonesia and Malaysia, but the rulers refused to grant them refuge and abandoned them to the sea or human traffickers, who take them to the jungles for forced labor or kill them and bury them in collective graves.
It is despicable that the Raheel-Nawaz regime has not applied any sort of pressure upon the brutal Myanmar regime to end the evil atrocities. Moreover a slap in the face of the Muslims was revealed on 22 May 2015, by the ISPR through a press release (PR#149/2015), that disclosed that, “General Khin Aung Myint, Commander-in-Chief, Myanmar Air Force called on General Rashad Mahmood, Chairman Joint Chiefs of Staff Committee. Both the dignitaries discussed matters related to professional interest and mutual cooperation between the two Armed Forces, and vowed to further strengthen mutually beneficial cooperation.”
Hizb ut-Tahrir asks the Raheel-Nawaz regime what kind of mutual cooperation will take place? By keeping silent over the Myanmar regime’s atrocities, does it not strengthen the oppressor? Is there not a single man of conscience in the Raheel-Nawaz regime to reject all contact with the Myanmar regime? Or will the Raheel-Nawaz regime again claim that we are too weak to face the enemy, as they pretend with America and India? Can Pakistan, with the world’s seventh largest army, equipped with nuclear capability and missile technology, not stop the weak Myanmar regime?
The Muslims see clearly that not a single Muslim ruler is coming forward to protect them and take their side against their enemies. However, whenever their Western masters order them to send troops to safeguard their interests, they instantly send our troops in thousands to any corner of the world. Indeed, the Khilafah will protect Muslims and will teach a lesson to the enemies, such that Muslims will never be harmed again anywhere in the world. Allah (swt) said,
وَإِنِ ٱسْتَنصَرُوكُمْ فِى ٱلدِّينِ فَعَلَيْكُمُ ٱلنَّصْرُ
“If they seek your help in Deen, it is your duty to help them” (Al-Anfal:72).
Shahzad Shaikh
Deputy to the Spokesman of Hizb ut-Tahrir in the Wilayah of Pakistan
منگل، 08 رجب، 1436ھ 26/05/2015 نمبرPR15040:
پریس ریلیز
برما میں روہنگیا مسلمانوں پر بدترین مظالم
راحیل-نواز حکومت روہنگیا مسلمانوں کو بے یارو مددگار چھوڑ کر ظالم برمی حکومت کی عہدیداروں کا استقبال کر رہی ہے
برما کی جابر حکومت روہنگیا مسلمانوں پرکئی دہائیوں سے شدید ترین مظالم کر رہی ہے۔برما کی حکومت روہنگیا مسلمانوں کو برما کا شہری ہی تسلیم نہیں کرتی، روہنگیا مسلمان بغیر اجازت سفر نہیں کرسکتے، شادی کرنے کی صورت میں انہیں یہ لکھ کر دینا ہوتا ہے کہ وہ دو سے زیادہ بچے پیدا نہیں کریں گے، ان سے جبری مشقت لی جاتی ہے اور ہفتے میں ایک دن کسی فوجی یا قومی منصوبے پر اور ایک رات کچرا اٹھانے کا کام لیا جاتا ہے اور ان کی زرعی زمینیں چھین کر برمی آباد کاروں کو دے دی جاتی ہے۔ پچھلے چند سالوں میں ان کے قتل عام کی مہمات بدھ مذہبی رہنماؤں کی سرکردگی میں چلائیں گئی ہیں جن میں ہزاروں مسلمانوں کو بدترین تشدد کے بعد قتل کر دیا گیا۔
لیکن ان مظالم سے بڑھ کر ظلم یہ ہورہا ہے کہ جب روہنگیا مسلمان برمی حکام کے مظالم سے بچنے کے لئےبنگلادیش، انڈونیشیا اور ملائیشیا کی جانب ہجرت کرتے ہیں تو ان ممالک کے مسلم حکمران اپنے بھائیوں کے زخموں پر مرہم رکھنا تو دور کی بات انہیں دوبارہ برما کے حوالے کر دیتے ہیں۔ حالیہ چند مہینوں میں ہزاروں کی تعداد میں ایک بار پھر روہنگیا مسلمان برما کی حکومت کے مظالم سے بچنے کے لئے انڈونیشیا اور ملائیشیا کی جانب ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے لیکن انہیں قبول کرنے سے انکار کر کے یا تو سمندر کی لہروں یا انسانی سمگلروں کے رحم کرم پر چھوڑ دیا گیا جو انہیں جنگلوں میں لے جا کر جبری مشقت کراتے ہیں یا قتل کر کے اجتماعی قبروں میں دفنا دیتے ہیں۔
افسوس ناک بات یہ ہے کہ راحیل-نواز حکومت نے بھی اپنے مظلوم بھائیوں پر ہونے والے شیطانی مظالم کو ختم کروانے کے لئے برما کی حکومت پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا بلکہ بے حسی کی انتہا تو اس وقت ہوئی جب 22 مئی 2015 کو آئی۔ایس۔پی۔آر نے ایک پریس ریلیز (PR#149/2015) کے ذریعے یہ اعلان کیا کہ "جوائنٹ چیف آف سٹاف، جنرل راشد محمود نے برمی فضائیہ کے سربراہ، جنرل کین اونگ مینٹ سے ملاقات کی اور پیشہ وارانہ امور اور دونوں افواج کے درمیان تعاون کے امور پر بات چیت کی اور باہمی دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اظہار کیا"۔
حزب التحریر راحیل-نواز حکومت سے سوال کرتی ہے کہ دونوں افواج کے درمیان کن پیشہ وارانہ امور پر تعاون کیا جائے گا؟ کیا روہنگیا مسلمانوں پر برما کے ہاتھوں بدترین مظالم پر خاموشی اختیار کر کے باہمی تعاون کو فروغ دیا جائے گا؟ کیا راحیل-نواز حکومت میں کوئی ایک بھی غیرت مند نہیں جس نے برمی اہلکاروں کے استقبال اور ان سے ملاقات کرنے سے انکار کیا ہوتا؟ کیا راحیل-نواز حکومت اس معاملے میں بھی یہ کہے گی کہ ہم بہت کمزور ہیں اور ان کا مقابلہ نہیں کرسکتے جیساکہ وہ امریکہ اور بھارت کے حوالے سے کہتی ہے؟ کیا پاکستان، جس کے افواج تعداد میں دنیا میں ساتویں نمبر پر ہیں اور جو ایٹمی و میزائل ٹیکلنالوجی سے مسلح ہے، برما جیسی کمزور حکومت کو بھی روہنگیا مسلمانوں مظالم پربند کرنے کا حکم نہیں دے سکتا؟
مسلمان یہ دیکھ رہے ہیں کہ کوئی بھی مسلم حکمران ان کی حفاظت کرنے اور دشمنوں کے خلاف ان کا ساتھ دینے کے لئے تیار نہیں لیکن جیسے ہی ان کے مغربی آقا انہیں اپنے اپنے مفادات کے حصول کے لئے حکم دیتے ہیں تو اپنے ہزاروں سپاہی دنیا کے کسی بھی کونے میں فوراً بھیج دیتے ہیں۔ یقیناً خلافت ہی مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرے گی اور دشمنوں کو وہ سبق سکھائے گی کوئی کفار کے علاقوں میں بسنے والے مسلمانوں کی جانب بھی آنکھ اٹھا کر دیکھنے کی ہمت نہ کرسکے گا کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالٰی فرماتے ہیں کہ،
وَإِنِ ٱسْتَنصَرُوكُمْ فِى ٱلدِّينِ فَعَلَيْكُمُ ٱلنَّصْرُ
"اگر یہ دین کے بارے میں تم سے مدد چاہیں تو تم پر ان کی مدد لازم ہے"
(الانفال:72)
شہزاد شیخ
ولایہ پاکستان میں حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان