PR 06 02 2013 CMO
Issue No: 1434 AH /18 Wednesday, 25 Rabi-ul Awwal 1434 AH 06-02-2013 CE
Press Release
Detaining Muslims Illegally Is Democracy’s Best Revenge
On 24 January 2013, Attorney-General of
This comes as no surprise since
Only the upcoming Khilafah InshaaAllah, can solely guarantee the basic right of every citizen of the state. That is because the laws in Islam are not man-made laws; rather they are ordained by the Creator (swt) for all humankind, including the ruler and ruled. Upon the establishment of the Khilafah, only then will those seeking justice will find justice. Only then will the world rejoice, relieved from abduction, torture and murder by the state. Allah (swt) said,
)يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا قَوَّامِينَ لِلَّهِ شُهَدَاءَ بِالْقِسْطِ وَلاَ يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَى أَلاَّ تَعْدِلُوا اعْدِلُوا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَى وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ((
“O you who believe! Stand firm for Allah as just witnesses. And let not the hatred of others to you to make you swerve to wrong and depart from justice. Be just, that is nearer to piety. And have Taqwa of Allah for Allah is mindful of all that you do” [Al-Maa’ida: 8]
Osman Bakhach Director of |
بدھ 25 ربیع الاول، 1434ھ 02/06/2013 نمبر:1434 AH/18
پریس ریلیز
مسلمانوں کو غیر قانونی قید میں رکھنا جمہوریت کا بہترین انتقام ہے
24 جنوری 2013 کو پاکستان کے اٹارنی جنرل، جناب عرفان قادر نے پاکستان کی سپریم کورٹ کے سامنے یہ اعتراف کیا کہ افغانستان سے ملحقہ قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے سات سو سے زائد افراد کو انٹیلی جنس ایجنسیوں اور سیکورٹی اداروں نے غیر قانونی قید میں رکھا ہوا ہے۔ ان افراد کو سالوں سے اپنے قانونی دفاع کے بنیادی حق سے محروم رکھا گیا ہے۔ ان افراد کو انتہائی غیر انسانی ماحول میں قید رکھا گیا ہے، انھیں ان کے پیاروں سے ملنے کی اجازت نہیں ہے اور کچھ افراد جب دوران قید ہلاک ہو گئے تو ان کی لاشوں کو سڑک کے کنارے یا اسپتالوں میں پھینک دیا گیا۔ یہ وہ تعداد ہے جس کا حکومت نے خود اعتراف کیا ہے۔ لیکن قبائلی علاقوں کے علاوہ بھی ایسے افراد کی تعداد ان گنت ہے جنھیں غائب کر دیا گیا ہے جن میں پاکستان میں حزب التحریر کے ترجمان نوید بٹ بھی شامل ہیں۔ یہ انسانی سانحہ اس ریاست میں رونما ہو رہا ہے جس کا قیام اسلام کی بنیاد پر ہوا تھا اور جو دہشت گردی خلاف جنگ لڑنے کا فخر سے اعلان کرتی ہے لیکن درحقیقت امریکہ کی خوشنودی کے لیے اپنے ہی لوگوں کو دہشت زدہ کر رہی ہے اور مسلمانوں اور اسلام کے خلاف جنگ کر رہی ہے۔ کیانی و زرداری کی جمہوری حکومت میں ہر انسان کے اس بنیادی حق کہ "وہ بے گناہ ہے جب تک اس پر جرم ثابت نہ ہوجائے"، کو ختم کر دیا گیا ہے۔
حکومت پاکستان کا یہ طرز عمل کوئی حیران کن نہیں ہے کیونکہ کیانی و زرداری حکومت کے آقا اور دنیا کی صف اول کی جمہوریت، امریکہ اپنے قیام کے وقت سے انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہے۔ امریکہ نے خود اس بات کو اچھی طرح سے ثابت کیا ہے کہ "جمہوریت بہترین انتقام ہے" چاہے وہ لاکھوں امریکہ کے اصل باشندوں (ریڈ انڈینز) کا اس قدر قتل عام ہو کہ ان کی نسل ختم ہونے کے قریب پہنچ گئی یا ہیرو شیما اور ناگا ساکی پر ایٹم بموں کی خوفناک تباہی کا مسلط کرنا ہو یا ابو غریب، گوانتا ناموبے اور بٹگرام کی بدنامِ زمانہ جیلیں ہوں یا امریکی شہریوں کو قتل کرنے کے لیے ان کا پیچھا کرنا ہو یا مسلم ممالک میں آمروں کی حمائت کرنا ہو جیسا کہ شام کا بشار الاسد اور پاکستان میں زرداری و کیانی اور انھیں اس بات کی کھلی اجازت دینا کہ وہ ان لوگوں کو جوان کے آقا امریکہ کی مخالفت کرتے ہیں، کو اغوا کریں، تشدد کا نشانہ بنائیں یہاں تک کے انھیں قتل کر دیں۔ مسلمان خصوصاً اور پوری دنیا کے لوگ عموماً ریاستی مشینری کے رحم و کرم پر ہیں کہ وہ جمہوری عمل کے ذریعے حاصل اختیارات کی بنا پر انھیں گرفتار، قید، تشدد یہاں تک کہ قتل بھی کر سکتی ہے۔ اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ جمہوریت انسانیت کے خلاف بہترین انتقام ہے جہاں پر واٹر بورڈنگ اور ڈرون حملوں میں قتل کرنے جیسے غیر انسانی عمل کو بھی قانونی قرار دیا جاتا ہے۔ حقیقت میں جمہوریت عوام کے مفادات کی نگہبانی نہیں کرتی بلکہ یہ صرف اقتدار میں موجود ایک انتہائی قلیل اقلیت کے مفادات کا تحفظ کرتی ہے یا ان لوگوں کے مفادات کا تحفظ کرتی ہے جو حکمرانوں کے چیلے یا غنڈے ہوتے ہیں۔
انشأ اللہ صرف آنے والی خلافت ہی ریاست کے ہر شہری کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرے گی۔ ایسا اس لیے ممکن ہو گا کیونکہ اسلام میں قانون انسانوں کے بنائے ہوئے نہیں ہوتے بلکہ ان قوانین کو اللہ سبحانہ و تعالی نے پوری انسانیت کے لیے بنایا ہے جس کا اطلاق حکمران اور رعایا دونوں پر ہوتا ہے۔ صرف خلافت کے قیام کے بعد ہی انسانیت جو انصاف کی تلاش میں سرکردہ ہے، انصاف کو حاصل کر سکے گی۔ صرف اسی وقت دنیا انصاف کی لذت سے آشنا ہ وگی اور ریاست کے تشدد، اغوا اور قتل جیسے مظالم سے چھٹکارا پائے گی۔
)يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا قَوَّامِينَ لِلَّهِ شُهَدَاءَ بِالْقِسْطِ وَلاَ يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَى أَلاَّ تَعْدِلُوا اعْدِلُوا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَى وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ((
"اے ایمان والو! تم اللہ کی خاطر حق پر قائم ہو جاو، راستی اور انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بن جاو، کسی قوم کی عداوت تمھیں خلاف عدل پر آمادہ نہ کر دے۔ عدل کیا کرو جو پرہیزگاری کے زیادہ قریب ہے اور اللہ تعالی سے ڈرتے رہو، یقین مانو کہ اللہ تعالی تمھارے اعمال سے با خبر ہے"۔ (المائدہ:8)
عثمان بخاش ڈائریکٹر مرکزی میڈیا آفس حزب التحریر |