PR 04 07 2013 Eygpt
Thursday, 25th Shaban 1434 AH 04/07/2013 CE No: 130704
The army undertakes a coup against the so-called imaginary Democracy
Yesterday evening on Wednesday 03/07/2013 General Abdul Fattah As-Sisi the Minister of Defence and war production announced what he called the 'Future map' for the country. The map includes the temporary abeyance of the constitution, the dismissal of the elected president, holding of early presidential elections, provision for the head of the constitutional court to run the affairs of the country throughout the transitional period and until a new President is elected, and for the head of the constitutional high court to have the right to issue constitutional declarations throughout the transitional period. And he indicated that a government of 'National competencies' would be formed, in addition to a committee that would look into all of the suggested constitutional alterations and an appeal to the high constitutional court to decide upon a law for parliamentary elections.
And in this way the army performed against the so-called supposed Democracy that came with Mursi as the 'Legitimate ruler' for the country, as they claimed. And this coup took place under the excuse that the general leadership had refused: 'The abuse to the national and religious institutions of the State' in addition to the: 'intimidation and threatening of sections of the citizens'. So where are they positioned in respect to that Democracy that they have so often played lip service to? And especially after closing all of the Islamic television channels, arresting and hunting down hundreds from amongst the main figures from the Islamic wing?
And from all this it has been shown without doubt that those who hold the real and effective power throughout the last period were the armed forces and that the President and his group represented no more than a puppet that was moved by the military establishment, and behind it the head of disbelief America whenever they wanted. And it has also been established that it is not possible to bring Islam to the ruling via this democracy and its ballot boxes within its secular system. It is as if they did not learn from what happened to the Islamic Salvation Front in
So it is necessary for the Muslims to know that there is only one way to establish the rule of Islam and no other way. This is the path that the Messenger of Allah صلى الله عليه وسلم walked when he refused to take the rule that was deficient and incomplete and he refused to participate in a corrupt system that was in violation to Islam. Rather the way is to be patient and persevere until the Nusrah (support) comes in full and to work tirelessly within the Ummah to generate a public opinion amongst her based on a general awareness about the obligation to implement the Shar'a of Allah completely in the
We in Hizb ut Tahrir are the leader that does not lie to his people. We repeat the invitation to everyone who wants to see Islam established firmly within the real Islamic State, the
Allah سبحانه وتعالى says:
وَنُرِيدُ أَنْ نَمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِينَ
"We desired to show kindness to those who were oppressed in the land and to make them leaders and make them inheritors"
(Al-Qasas, 28:5)
Sharif Zayed
Head of the Media Office of Hizb ut Tahrir, Wilayah of Egypt
جمعرات، 25 شعبان، 1434ھ 04/07/2013نمبر:PR130704
نام نہاد خیالی جمہوریت کے خلاف فوج نے بغاوت کر دی
کل شام بروز بدھ 3 جولائی 2013 کو وزیر برائے دفاع اور پیداوار، جنرل عبدل الفتاح السیسی نے ملک کے لیے "مستقبل کے لائحہ عمل" کا اعلان کیا۔ اس لائحہ عمل میں کچھ عرصے کے لیے آئین کے معطلی، منتخب صدر کے معزولی، وقت سے پہلے صدارتی انتخابات کرانے، عبوری دور کے دوران آئینی عدالت کے سربراہ کی ملکی معاملات کو چلانے اور آئینی ہائی کورٹ کے سربراہ کو اس بات کا اختیار کہ وہ پورے عبوری دور کے دوران آئینی اعلامیے جاری کرنے کے مجاز ہونے ہوں گے، کی بات کی گئی ہے۔ جنرل السیسی نے اس بات کا عندیہ دیا کہ ایک کمیٹی بنائی جائے گی جو تمام آئینی ترامیم کا جائزہ لے گی اور پارلیمانی انتخابات کے حوالے سے ہونے والی قانون سازی کے متعلق اپیلیں اعلی آئینی عدالت میں دائر کی جاسکیں گی اوریہ بھی کہا کہ ایک "باصلاحیت قومی حکومت" بنائی جائے گی۔
اور اس طرح فوج نے نام نہاد خیالی جمہوریت کے خلاف بغاوت کر دی، وہ نام نہاد جمہوریت جس کے دعوے کے مطابق مرسی ملک کے 'قانونی حکمران' ہیں۔ یہ فوجی بغاوت اس بہانے کی گئی کہ یہ اقدام "قومی اور مذہبی اداروں کی تذلیل "کی اور شہریوں کو ڈرانے دھمکانے" کو روکنے کے لیے ہے۔ تو جمہوریت کے لحاظ سے اب ان کی پوزیشن کیا ہے کہ جس جمہوریت کے یہ اکثر گن گاتے رہے ہیں؟ خصوصاً جبکہ انہوں نے تمام اسلامی ٹی وی چینلزبند کر دیے گئے ہیں اور اسلام پسندوں میں سے سینکڑوں اہم لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے؟
ان تمام واقعات نے اس بات کو بغیر کسی شک و شبہ کے ثابت کر دیا ہے کہ پچھلی حکومت کے تمام دورِ اقتدارمیں اصل طاقت فوج کے پاس تھی اور صدر اور اس کا گروہ محض ایک کٹھی پتلی تھے جس کی ڈوریاں فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں میں تھیں اور اسٹیبلشمنٹ کے پیچھے کفر کا سردار امریکہ تھا جس کے احکامات کے مطابق یہ کام کرتے تھے۔ یہ بات بھی ثابت ہو گئی ہے کہ سیکولر نظام میں جمہوریت اور اس کے بیلٹ بوکسوں کے ذریعے اسلام کی حکمرانی کا قیام ناممکن ہے۔ الجزائر میں اسلامک سالویشن فرنٹ کے ساتھ جو پیش آیا تھا انھوں نے اس سے سبق حاصل نہیں کیا تھا۔ امید کی جاتی ہے کہ اب اس طریقہ کار کے داعی اس بات پر سوچیں گے اور مکمل طور پر حقیقت اور سچائی کا ادراک کرلیں گے۔
"اعتدال پسند اسلام" کے خلاف امت کے شدید غم و غصے کو امریکہ نے استعمال کیا اور یہ کہہ کر اسلام کے متعلق منفی تاثر دیا کہ یہ لوگ قوم کے امور کو سنبھالنے میں ناکام رہیں ہیں۔ اور یہ سب کچھ اس بات کے باوجود ہوا کہ انھوں نے نہ تو اسلام کو نافذ کیا اور نہ ہی وہ اختیار و اقتدار کے حقیقی مالک تھے۔ لہذا انھوں نے انھیں اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا اور پھر ان کے متعلق کہا کہ یہ اس قابل نہیں ہیں اور یہ نعرہ دیا گیا کہ اسلام پسندوں کی حکمرانی سے جان چھڑاؤ اور اس نعرے نے معاشرے کے ایک حصے کو متاثر کیا۔
لہذا مسلمانوں کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ اسلام کی حکمرانی قائم کرنے کا صرف ایک ہی طریقہ اور راستہ ہے اور اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں۔ اور یہ راستہ ہے رسول اللہ ﷺ کا کہ جب انھوں نے ایسی حکمرانی کوقبول کرنے سے انکار کر دیا تھا جو نامکمل اور اختیار کے بغیر تھی اور انھوں نے اس کرپٹ نظام کا حصہ بھی بننے سے انکار کر دیا تھا جو اسلام کے احکامات سے مکمل متناقص تھا۔ اصل راستہ صبر و استقامت کے ساتھ امت میں خلافت کے قیام کے ذریعے اسلام کے مکمل نفاذ کی فرضیت کی آگاہی پیدا کرنا اور مکمل نصرة (مدد) کا انتظار کرنا ہے۔ یہ اس صورت میں ہوگا کہ جب اسلام کے مضبوط افکار کو کفریہ افکار کے خلاف مضبوطی سے پیش کیا جائے جس کے نتیجے میں ایک شدید فکری ٹکراو پیدا ہو بالکل ویسے ہی جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے کیا تھا۔ اسلامی افکار کو کمزور کر کے اور انھیں کفریہ غیر اسلامی افکار کے ساتھ ہم آہنگ بنانے کی کوشش کرنے سے یہ منزل حاصل نہیں ہو گی۔ اس کے علاوہ ایک سیاسی جہدوجہد کی ضرورت ہے جو اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کی جانے والی سازشوں اور منصوبوں کو بالکل ویسے ہی بے نقاب کرے جیسا کہ رسول اللہﷺ کیا کرتے تھا۔ اور ایسا اس صورت میں نہیں ہوسکتا کہ آپ اپنے ملک کے سیاست دانوں، میڈیا اور دانشوروں میں موجود مغربی کفار کے ایجنٹوں کے ساتھ کام کرنے کی کوشش کریں۔ یہ وہ طریقہ ہے جس کے ذریعے خلافت اور شریعت کے لیے عوامی رائے عامہ پیدا ہو گی تاکہ فواج میں موجود مخلص افسران جو حامل نصرة ہیں اس دعوت کے ساتھ جڑ سکیں۔ یہ اس لیے ہے کیونکہ فوج ہی وہ ادارہ ہے جن کے پاس حقیقی طاقت موجود ہے اور السیسی کے اعلان سے ایک بار پھر یہ ثابت بھی ہوا ہے لیکن یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ السیسی نے اس چیز کی حمائت کی ہے جو اس کی حق دار نہیں تھی اور نہ ہی اس کے لائق تھی۔ اور السیسی نے ان کو حمائت فراہم کی جنھوں نے اسے اعزاوں سے نوازا تھا جبکہ انھوں نے ایسا کوئی منصوبہ پیش نہیں کیا تھا جو امت کے عقیدہ سے تعلق رکھتا ہو۔
ہم، حزب التحریر کے شباب وہ رہنما ہیں جو اپنے لوگوں سے جھوٹ نہیں بولتے۔ ہم ایک بار پھر ہر ایک کو اس بات کی دعوت دیتے ہیں، جو خلافت کے قیام کی صورت میں اسلام کی حکمرانی دیکھنا چاہتے ہیں، کہ ہمارے ساتھ شامل ہو جائیں اور اس طریقہ کار کے مطابق ہمارے ساتھ کام کریں جس کو رسول اللہ ﷺ نے اختیار فرمایا تھا۔ کیونکہ یہی وہ واحد راستہ ہے جو مصر کے لوگوں اور پوری امت مسلمہ کو حقیقی آزادی کی منزل تک لے جائے گا اور پوری دنیا کی انسانیت کو ظلم و ستم، آپس کے جھگڑوں اور ایک دوسرے کے خلاف نفرتوں سے نجات دلائے گا۔ لوگ چاہے وہ مسلمان ہوں یا غیر مسلم ،ظلم کو ختم کرنے والی اور انصاف کو قائم کرنے والی ریاست، اسلامی خلافت کے سائے تلے اطمینان کے ساتھ رہیں گے، وہ ریاست جو تیرہ سو سال تک پوری دنیا کے لیے روشنی کا ایک مینار تھی۔
اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں:
وَنُرِيدُ أَنْ نَمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِثِينَ
"پھر ہماری چاہت ہوئی کہ ہم ان پر کرم فرمائیں جنھیں زمین میں بے حد کمزور کر دیا گیا تھا اور ہم انہیں کو پیشوا اور (زمین)کا وارث بنائیں"
(القصص:28)
شریف زید
ولایہ مصر میں حزب التحریر کے میڈیا آفس کے سربراہ