Indian aggression
بسم الله الرحمن الرحيم
Policy regarding Indian aggression
January 2013, Rabi-ul-Awwal 1434 AH
Hizb ut-Tahrir Wilayah
A. PREAMBLE: Hindu aggression is consequence of our support of
It is the Kayani-Zardari regime's policies that have bolstered Indian aggression against us, whether in the recent border tensions or previous ones. Since the
B. POLITICAL CONSIDERATIONS: Factors favoring the return of Muslim dominance over South and
B1.
B2. The Hindu state is a fragile rule, with a tendency to collapse. It is based on bigotry to the point that there are a myriad of secessionist groups, which seek the division of
B3. The Hindu state is energy dependent on the huge gas and oil reserves with the Muslim Lands and upon
B4. Islam is a unifying force for the Muslims of South and
B5. There are many non-hostile non-Muslim states in the region who resent American and Indian aggression on their doorstep. They are also amenable to access to the huge resources of the Muslim Lands.
C LEGAL INJUCTIONS: Pertaining to relations with hostile non-Muslim states, other non-Muslim states and the current Muslim states
C1. To treat hostile non-Muslim states on a war stance. These are nations who have occupied
As Hizb ut-Tahrir has declared in its 2013 Manifesto for
With those states which have not occupied Muslim lands, but they have intentions to occupy Muslim lands. With such countries there will be no diplomatic, trade and cultural relations. However, citizens of these states will be allowed to enter the Khilafah on a single entry visa.”
C2. To regard the current Muslim states as the subject of unification, for the Khilafah is a single state for all Muslims
As Hizb ut-Tahrir has declared in its 2013 Manifesto for
C3. To establish relations with non-hostile non-Muslim states for the purpose of carrying the call to Islam to the entire world
As Hizb ut-Tahrir has declared in its 2013 Manifesto for
Note: For the relevant articles in Hizb ut-Tahrir’s Introduction to the Constitution, that has been prepared for immediate implementation in the Khilafah please refer to the following articles for the complete evidences from Quran and Sunnah: 181, 184, 185, 187, 189
D POLICY: The return of Islam's dominance over the Indian Subcontinent
D1. Closing the supply line to NATO forces in
D2. Delivering messages to all Muslim countries for the unification of Muslim Lands as a single Islamic State, in particular to their armed forces to support the people in overthrowing the agent regimes, including
D3. Inciting all non-belligerent states of the region to cut off the opportunities for Hindu and American mischief and offer favourable relations and incentives with the Muslims. Initiate a regional media campaign about what the Khilafah has to offer for its citizens, irrespective of race, gender, religion or school of thought.
Hizb ut-Tahrir 9 RabiulAwwal 1434AH
Wilayah
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بھارتی جارحیت سے متعلق پالیسی
ربیع الاول 1434 ہجری، بمطابق جنوری 2013
حالیہ دنوں میں لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کی بنا پر پیدا ہونے والی کشیدگی نے سب کی توجہ حاصل کی۔ لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کے حوالے سے حزب التحریر ولایہ پاکستان نے ایک پالیسی دستاویز "Publicized Policy Position" جاری کی ہے۔ اس دستاویز کو عوام الناس، میڈیا، وکلأ، سیاست دانوں اور دانشوروں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی اس دستاویز میں اہل قوت لوگوں سے حزب التحریر کو خلافت کے قیام کے لیے نصرة (مادی مدد) دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے تا کہ عملی طور پر مسلمانوں کے معاملات کی دیکھ بھال فوری طور پر شروع کی جاسکے۔
ا) مقدمہ: ہندو جارحیت امریکی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری حمائت کا نتیجہ ہے
یہ کیانی اور زرداری حکومت کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے کہ بھارت پاکستان کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کرنے کی جرأت کرتا ہے چاہے وہ حالیہ دنوں میں لائن آف کنٹرول پر پاکستان کی چیک پوسٹ پر حملہ ہو یااس سے قبل ہونے والے حملے ہوں۔ سابق امریکی صدر بل کلنٹن کے دور سے کیانی کا آقا امریکہ بھارت کو اپنے حلقہ اثر میں لانے کے لیے پاکستان کو استعمال کرتا آ رہا ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے امریکہ بھارت کو مسئلہ کشمیر کو دفن کرنے، افغانستان میں بھارتی اثر و رسوخ کو بڑھانے، بھارتی معیشت کو طاقتور بنانے کے لیے پاکستان کی مارکیٹ تک اس کو رسائی فراہم کرانے اور پاکستان کی فوجی خصوصاً ایٹمی صلاحیت میں کمی کروانے کی یقین دہانی کراتا ہے۔ جنرل مشرف کی دست راست ہونے کے ناطے، جنرل کیانی نے پاکستان میں امریکہ کی فوجی اور انٹیلی جنس موجودگی کو بے تہاشا بڑھانے اور افغانستان میں امریکی قبضے کو مستحکم کرنے میں جنرل مشرف کی زبردست اعانت کی۔ اس مشرف کیانی اتحاد کا امریکہ نے بھر پورفائدہ اٹھایا اور بھارت کو اپنے حلقہ اثر میں لانے کے لیے اس نے اپنے دروازے کھول دیے اور اب بھارت نہ صرف افغانستان میں زبردست اثر و رسوخ حاصل کر چکا ہے بلکہ اسے پاکستان کے اندر افراتفری پیدا کرنے کا موقع مل گیا ہے۔ اس کے علاوہ کشمیر سے دستبرداری اور ہماری افواج کاقبائلی علاقوں میں امریکی فتنے کی جنگ میں ملوث ہو جانے کے بعد بھارت نے سکون کا سانس لیا ہے اور رہی سہی قصرچند دن قبل ہی امریکہ کی خواہش پر افواج پاکستان کی جنگی ڈاکٹرائن میں جنرل کیانی نے اہم تبدیلی کرتے ہوئے "اندرونی خطرے" کو پاکستان کی سلامتی کو درپیش سب سے بڑا خطرہ قرار دے کر پوری کر دی ہے۔ یہ وہ وجوہات ہیں جس کی بنا پر بھارت کو اس قدر جرأت ہوئی کہ وہ ہماری افواج کی جانب میلی آنکھ سے دیکھ سکے۔
ب) سیاسی قدر و اہمیت: جنوبی اور وسطی ایشیأ میں مسلمانوں کے غلبہ حاصل کرنے کی امید افزا وجوہات
ب 1۔ امریکہ اور بھارت کا افغانستان پر اثر و رسوخ مکمل طور پر پاکستان کی جانب سے فراہم کی جانے والی فضائی اور زمینی راہداری، انٹیلی جنس اور اس کی پیشہ وارانہ اور قابل فوج کی مدد کی وجہ سے ہے۔
ب 2۔ ہندو ریاست ایک کمزور ریاست ہے جس کی وجہ سے وہ ٹوٹ کر بکھر سکتی ہے۔ اس کی بنیاد میں عصبیت اس حد تک موجود ہے کہ کئی علیحدگی پسند تحریکیں برسرِ پیکار ہیں جو بھارت کی تقسیم چاہتی ہیں۔ بھارت میں یہ صلاحیت ہی نہیں ہے کہ وہ اپنے غیر ہندوں شہریوں، یہاں تک کہ چھوٹی ذات سے تعلق رکھنے والے ہندوں کو بھی، تحفظ اور خوشحالی فراہم کر سکے۔
ب 3۔ ہندو ریاست تیل و گیس کے لیے مسلم علاقوں پر انحصار کرتی ہے جن تک پہنچنے کے لیے پاکستان کی اجازت ضروری ہے۔
ب 4۔ اسلام جنوبی اور وسطی ایشیأ کے مسلمانوں کو جوڑنے والی قوت ہے۔ اس خطے میں مسلمانوں کی تعداد پچاس کروڑ سے زیادہ ہے جس میں سے تقریباً بیس کروڑ ہندو ریاست میں بستے ہیں۔ مسلمانوں کی مجموعی فوج کی تعداد تقریباً ساٹھ لاکھ ہے جبکہ ہندوستان کی فوج کی تعداد دس لاکھ ہے۔ خلافت کی دعوت جنوبی اور وسطی ایشیأ میں پھیل چکی ہے لہذااس خطے میں مسلمانوں کی سرزمینوں کو ملا کر ایک اسلامی ریاست کو قائم کرنے کے لئے درکار تمام عوامل موجود ہیں۔
ب 5۔ خطے میں ایسے کئی غیر مسلم ممالک ہیں جو مسلمانوں کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتے، جو اپنے ملکوں میں امریکہ اور بھارت کی مداخلت کو قطعاً پسند نہیں کرتے۔ یہ ممالک بھی مسلمانوں کے ساتھ شامل ہو کر ہماری طاقت میں تقویت کا باعث ہوں گے۔
د) قانونی ممانعت: غیر مسلم حربی، غیر مسلم غیر حربی اور موجودہ مسلم ممالک سے تعلقات
د 1۔ غیر مسلم حربی ریاستوں سے جنگی قوانین کے مطابق نمٹا جائے گا۔ یہ وہ ممالک ہیں جنھوں نے مسلم علاقوں پر قبضہ کر رکھا ہے اور ان کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کرتے ہیں۔
حزب التحریر نے پاکستان کے لیے منشور 2013 میں اعلان کیا ہے کہ "وہ ممالک جو مسلمان علاقوں پر قابض ہیں یا مسلمانوں پر عملاً جارحیت میں ملوث ہیں مثلاً امریکہ، برطانیہ، یہودی ریاست، بھارت وغیرہ تو ان کے ساتھ تعلقات الحرب فعلاً (عملی حالتِ جنگ) کی بنیاد پر استوار کیے جائیں گے۔ چنانچہ ان ممالک کے ساتھ کسی قسم کے سفارتی، اقتصادی، ثقافتی یا سیاحتی تعلقات استوار نہیں کئے جائیں گے اور نہ ہی ان کے شہریوں کو خلافت میں آنے کی امان دی جائیگی۔ ان ممالک کے ساتھ ریاست کے تعلقات کی نوعیت عملی حالتِ جنگ کی بنیاد پر ہی ہو گی، خواہ ان کے ساتھ عارضی جنگ بندی کا معاہدہ ہی کیوں نہ ہو جائے۔ چنانچہ ان ممالک کے ساتھ سفارتی، تجارتی، ثقافتی تعلقات بدستور معطل رہیں گے۔ ایسے استعماری ممالک جو ابھی تک مسلم علاقوں پر قابض تو نہیں ہوئے لیکن وہ مسلم علاقوں کو ہڑپ کرنے کے درپے ہیں، ان کے ساتھ کسی قسم کے سفارتی، تجارتی اور ثقافتی تعلقات نہیں ہوں گے۔ البتہ ان ممالک کے شہریوں کو ہماری ریاست میں سنگل اینٹری ویزے کے ساتھ داخل ہونے کی اجازت ہوگی"۔
د 2۔ جہاں تک موجودہ مسلم ممالک کا تعلق ہے تو انھیں ریاست کے اندر ضم کرنے کے زمرے میں رکھا جائے گا کیونکہ خلافت تمام مسلمانوں کی واحد ریاست ہوتی ہے۔
جیسا کہ حزب التحریر نے پاکستان کے لیے منشور 2013 میں اعلان کیا ہے کہ "خلافت وحدت پر مبنی نظام ہے جہاں مغرب میں مراکش سے تعلق رکھنے والے اور مشرق میں انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے ایک ہی تصور کیے جاتے ہیں۔ انشأ اللہ یہ دنیا کی سب سے بڑی اور سب سے زیادہ وسائل سے مالا مال ریاست ہو گی۔ جیسے ہی خلافت کسی ایک یا ایک سے زائد مضبوط ممالک میں قائم ہوتی ہے تو خلافت فوراً تمام مسلم ممالک کو ایک ریاست خلافت میں ضم کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد شروع کر دے گی۔ ایک متحد امت، ایک ریاست تلے، جس کے پاس موجودہ دنیا کی کسی بھی طاقتور ریاست سے زیادہ توانائی کے وسائل، آبادی، زمین اور فوج ہو گی"۔
د 3۔ پوری دنیا تک اسلام کی دعوت پہنچانے کے لیے غیر مسلم غیر حربی ممالک سے تعلقات قائم کرنا
جیسا کہ حزب التحریر نے پاکستان کے لیے منشور 2013 میں اعلان کیا ہے کہ "مندرجہ بالا ریاستوں کے علاوہ دیگر کافر ریاستوں کے ساتھ خلافت کو تعلقات استوار کر نے کی اجازت ہو گی۔ اور وہ عالمی سیاسی صورتِ حال اور مخصوص اہداف کے حصول کو مدِنظر رکھتے ہوئے ان میں سے جن ممالک سے چاہے معاہدات کرے اور جن کے ساتھ چاہے معاہدات کرنے سے انکار کرے۔ یہ معاہدات اقتصادی، تجارتی، اچھی ہمسائیگی یا ثقافتی نوعیت کے ہو سکتے ہیں، تاہم اِن معاہدات کا اُن احکامات کے مطابق ہونا لازمی ہے جو اسلام نے معاہدات کے متعلق بیان کیے ہیں۔ ریاستِ خلافت امت کے وسیع تیل، گیس اور معدنیات کے ذخائر، فوجی طاقت، دنیا میں اپنی سٹریٹیجک پوزیشن، سیاسی بصیرت، بین الاقوامی صورتِ حال سے گہری آگاہی، امتِ مسلمہ کی طاقت اور بے پناہ جذبے کو بروئے کار لاتے ہوئے اس بات کویقینی بنائے گی کہ وہ عالمی سطح پر سیاسی تنہائی کے خطرے سے محفوظ رہے۔"
نوٹ:خلافت کے قیام کے فوراً بعد خارجہ پالیسی سے متعلق دفعات کو نافذ کیا جائے گا ۔ ان دفعات کے قرآن و سنت سے تفصیلی دلائل جاننے کے لیے حزب التحریر کی جانب سے جاری کیے گئے ریاستِ خلافت کے دستور کی دفعات 181,184,185,187,189سے رجوع کریں۔
ج) پالیسی :برصغیر پاک و ہند پر اسلام کے غلبے کی واپسی
ج 1۔ افغانستان میں موجود نیٹو افواج کی سپلائی کی بندش جو افغانستان میں بھارتی سٹریٹیجک اثرو رسوخ کے بڑھنے کی بنیاد ہے۔ افغانستان سے تمام امریکی اور بھارتی اہلکاروں اور سفارت کاروں کی بے دخلی۔ امریکہ اور بھارت سے توانائی اور تجارت کے حوالے سے تمام تعلقات کا مکمل خاتمہ۔
ج 2۔ پوری مسلم دنیا کو ایک اسلامی ریاست میں ضم ہونے کی دعوت دینا خصوصاً ان کی افواج کو، کہ وہ ایجنٹ حکمرانوں، جن میں بنگلادیش، افغانستان، ایران، ازبکستان بھی شامل ہیں، کو اتارنے کے لیے عوام کی مدد کریں۔ تمام مسلم افواج کو یہ پیغام جاری کرنا کہ کشمیر اور افغانستان کے مسئلہ کا حل ان کی آزادی اور ریاست خلافت میں ان کو ضم کرنا ہے۔
ج 3۔ خطے کی تمام غیر حربی ریاستوں کو اس بات کی دعوت دینا کہ وہ امریکہ و بھارت کی سازشوں میں ان کی مدد و معاونت سے دستبردار ہو جائیں اور اس کے بدلے انھیں مسلمانوں سے بہتر تعلقات اور دیگر فوائد کی پیشکش کرنا۔ ایک علاقائی میڈیا مہم شروع کرنا جس کے ذریعے خطے کے لوگوں کو اس بات سے آگاہ کیا جائے کہ ریاست خلافت کے شہریوں کو بلا امتیازِ رنگ، نسل، مذہب کس قدر زبردست حقوق اور سہولیات حاصل ہیں۔
9 ربیع الاول 1434 حزب التحریر
21 جنوری 2013 ولایہ پاکستان